FocusNews Pakistan Largest News Network فوکس نیوز

جھارا پہلوان ، ناقابل شکست

جھارا پہلوان ، ناقابل شکست

جھارا پہلوان ، ناقابل شکست

جھارا پہلوان ، ناقابل شکست

جھارا پہلوان: پاکستانی رنگ کا ناقابلِ شکست شہنشاہ

جھارا پہلوان، جن کا اصل نام محمد زبیر تھا، 1960 میں لاہور، پاکستان میں پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق مشہور گھنگھرو خاندان سے تھا، جو کئی نسلوں سے پہلوانی کے فن میں مہارت رکھتا آیا ہے۔ جھارا، گاما پہلوان کے خاندان سے تھے، جنہیں دنیا آج بھی ریسلنگ کی دنیا کا عظیم ترین نام مانتی ہے۔ اس مضبوط خاندانی ورثے نے جھارا کے دل میں بچپن سے ہی اکھاڑے کی محبت پیدا کر دی۔

جھارا پہلوان نے صرف 16 سال کی عمر میں پاکستانی اکھاڑوں میں قدم رکھا۔ شروع ہی کے مقابلوں میں ان کی غیر معمولی طاقت، داؤ پیچ اور توازن نے سب کو حیران کر دیا۔ جلد ہی وہ پورے پاکستان میں ایک ابھرتے ہوئے پہلوانی اسٹار کے طور پر مشہور ہو گئے۔

1985 میں جھارا پہلوان نے وہ تاریخی کشتی لڑی جس نے انہیں عالمی سطح پر مشہور کر دیا۔ یہ مقابلہ لاہور میں جاپانی ریسلنگ لیجنڈ انتونیو انوکی کے خلاف ہوا۔ جھارا نے اس کشتی میں انوکی کو شکست دے کر نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر کے رنگ میں اپنا لوہا منوا لیا۔ اس کامیابی نے انہیں “ناقابلِ شکست پہلوان” کی حیثیت سے شہرت بخشی۔ بعد میں جھارا اور انوکی کے درمیان گہری دوستی قائم ہو گئی، اور انوکی نے جھارا کے خاندان کو اصل پہلوانی ورثے کا امین تسلیم کیا۔

اپنے مختصر مگر شان دار کیریئر میں جھارا پہلوان نے 100 سے زائد مقابلوں میں حصہ لیا اور ایک بار بھی شکست کا سامنا نہیں کیا۔ ان کی خالص تربیت، جسمانی فٹنس اور دیسی انداز نے انہیں پہلوانی کا بادشاہ بنا دیا۔ ان کی شخصیت میں عاجزی اور وقار نمایاں تھا، جس نے ان کے مداحوں کے دل جیت لیے۔

بدقسمتی سے 10 مارچ 1991 کو جھارا پہلوان صرف 31 سال کی عمر میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے۔ ان کی ناگہانی موت نے صرف اکھاڑے نہیں بلکہ پورے پاکستان کو سوگوار کر دیا۔ ان کے جنازے میں لاکھوں افراد نے شرکت کی اور انہیں بھرپور خراجِ عقیدت پیش کیا۔

پاکستانی حکومت کی جانب سے جھارا پہلوان کی خدمات کو سراہا گیا۔ صدر اور وزیرِاعظم نے ان کے خاندان کو قومی ہیرو کا درجہ دیا اور لاہور میں ان کے نام سے اسپورٹس کمپلیکس بنانے کی تجویز دی گئی تاکہ نئی نسل ان کے نقشِ قدم پر چل سکے۔

جھارا کے بعد ان کے بھتیجے ہارون ابراہیم پہلوان نے ان کا مشن آگے بڑھانے کی کوشش کی۔ انوکی نے اپنی زندگی کے آخری دنوں میں دوبارہ جھارا کے خاندان کو پہلوانی ورثے کا اصل وارث قرار دیا۔ آج بھی جھارا پہلوان کی تاریخی کشتیوں کی ویڈیوز یوٹیوب اور دیگر پلیٹ فارمز پر لاکھوں لوگ دیکھتے ہیں۔

Previous Post
Next Post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Translate »