FocusNews Pakistan Largest News Network فوکس نیوز

رہائی پانے والے یرغمالیوں نے حماس کے سلوک کو اچھا قرار دیا، اسرائیلی صحافی کا اعتراف

غزہ میں 4 روزہ جنگ بندی کے دوران حماس کی طرف سے اب تک مجموعی طور پر 58 افراد کو رہا کرکے اسرائیل کے حوالے کردیا گیا ہے۔

ان میں 39 اسرائیلی شہری، 17 تھائی، ایک فلپائنی اور ایک روسی نژاد اسرائیلی شہری شامل ہیں۔

گزشتہ 3 روز کے دوران رہا ہونے والے ان افراد کو عوامی نظروں سے مکمل طور پردور رکھا گیا ہے اور انہیں میڈیا سے بات کرنے کی اجازت نہیں۔

مگر ایک اسرائیلی صحافی نے ان افراد کے ردعمل کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ حماس کی جانب سے یرغمالیوں پر کوئی تشدد یا برا سلوک نہیں کیا گیا۔

مڈل ایسٹ مانیٹر کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی چینل 13 کے فوج سے متعلق امور کور کرنے والے صحافی بین ڈیوڈ نے بتایا کہ حماس کی جانب سے اسرائیلی یرغمالیوں کا بہت اچھے طریقے سے  خیال رکھا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ‘میں نے رہا ہونے والے افراد سے بات کی اور سب نے ایک ہی کہانی دہرائی، ان لوگوں کا کہنا تھا کہ حماس کے لوگوں نے ہمارا خیال رکھا، کھانا فراہم کیا اور ادویات مہیا کرنے کی مکمل کوشش کی’۔

انہوں نے مزید کہا کہ حماس کے اراکین نے یرغمالیوں کو Kibbutzim برادری کی طرح اکٹھے رکھا، لیکچرز کا انتظام کیا اور یوٹیوب دیکھنے کا موقع بھی فراہم کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ‘یوشیویڈ لفشٹز نے جھوٹ نہیں بولا تھا’۔

یوشیویڈ لفشٹز نامی خاتون کو حماس نے انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کے معاہدے سے قبل ہی رہا کر دیا تھا۔

رہائی کے بعد ایک پریس کانفرنس دوران انہوں نے کہا کہ حماس کے اراکین نے قید کے دوران ان کے ساتھ اچھا سلوک کیا تھا اور اس بات کو یقینی بنایا تھا کہ ڈاکٹر ان کا معائنہ کرتے رہیں

انہوں نے کہا تھا کہ ‘حماس کے اراکین مجھ سے نرمی سے بات کرتے تھے اور ادویات فراہم کرکے انہوں نے اس بات کو یقینی بنایا کہ میں بروقت ادویات کا استعمال کروں، ڈاکٹر ہر 3 دن میں ایک بار میرا معائنہ کرتا تھا، وہ سب بہت نرم مزاج تھےاور میری تمام خواہشات پوری کرتے تھے، پھر انہوں نے مجھے رہا کر کے حیران کردیا’۔

خاتون کے اس بیان پر انتہا پسند اسرائیلی شہریوں کی جانب سے ان پر شدید تنقید کی گئی تھی۔

Previous Post
Next Post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Translate »