اسلام آباد انتظامیہ نے 4 صفحات کا شرائط نامہ تیار کرلیا‘ بیان حلفی پر عمران خان کے دستخط لازمی قرار دے دیے
اسلام آباد (فوکس نیوز ۔ 03 نومبر 2022ء ) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی انتظامیہ نے تحریک انصاف کو جلسے اور دھرنے کا این او سی جاری کرنے کے لیے 39 شرائط رکھ دیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پی ٹی آئی کو جلسے اور دھرنے کی اجازت کے لیے این اوسی سے متعلق اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے 4 صفحات پر مشتمل پر شرائط نامہ تیار کیا گیا ہے، جس میں اسلام آباد انتظامیہ نے جلسے اور دھرنے کا این او سی جاری کرنے کے لیے 39 شرائط رکی ہیں شرائط پر عمل درآمد کی یقینی دہانی کے حوالے سے بیان حلفی پر عمران خان کے دستخط لازمی قرار دیے گئے ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ اپنی شرائط میں اسلام آباد انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جلسے کی اجازت ایک دن کے لیے ہوگی جہاں لاؤڈ اسپیکر کا استعمال ممنوع ہو گا، جلسے میں مذہب سے متعلق بیانات بازی سے گریز کیا جائے، جلسے میں کسی قسم کےاسلحے کی نمائش پر پابندی ہوگی، جلسے اورمارچ میں کسی قومی یا پارٹی پرچم نذر آتش نہ ہو، پی ٹی آئی کے اسٹیج پر کون موجود ہوگا یہ بھی انتظامیہ کی اجازت سے مشروط ہوگا۔
ادھر اسلام آباد ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی کی جلسہ اور دھرنا کی اجازت نہ دینے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس عامر فاروق نے درخواست پر سماعت کی، اس دوران پی ٹی آئی وکیل بابر اعوان اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوئے، عدالت نے استفسار کیا کہ انتظامیہ کو نوٹس ہوا تھا کیا کوئی پیش ہوا؟ جواب نفی میں ملنے پر عدالت نے انتظامیہ کے مجاز افسر کی عدم پیشی پر سرزنش کی، جسٹس عامر فاروق نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہائی کورٹ ہے پیش ہوں اور اسلام آباد ہائی کورٹ نے ضلعی انتظامیہ کو فوری طلب کرلیا۔
دوران سماعت ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد بیرسٹر جہانگیر جدون عدالت میں پیش ہوئے، ایڈووکیٹ جنرل اسلام آبادنے 25 مئی کے سپریم کورٹ کے فیصلے کو پڑھ کر سنایا، جس پر جسٹس عامر فاروق نے ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد سے استفسار کیا کہ کیا یہ سپریم کورٹ کا آرڈر ہے ؟ اس پر بیرسٹر جہانگیر جدون نے کہا کہ یہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا سپریم کورٹ میں جمع کرایا گیا جواب ہے۔
جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ عمومی طور پر جلسوں کی اجازت سے متعلق کیا طریقہ کار ہے؟ اس کے جواب میں ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد جہانگیر جدون نے کہا کہ ہوتا یہی ہے پارٹی کی اجازت سے یقینی دہانی کرائی جاتی ہے تاہم پی ٹی آئی نے ریلی کی اس سے نقصان ہوا تھا، پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے۔ اس موقع پر اپنے ریمارکس میں عدالت نے کہا کہ مناسب حکم نامہ جاری کریں گے، آپ دیکھ لیں جہاں بھی جگہ ہو خلاف ورزی کا ذمہ دار کون گا؟ سپریم کورٹ کا آرڈر بھی ہے اور توہین عدالت کیس بھی چل رہا ہے۔ بعد ازاں پی ٹی آئی جلسہ اور دھرنے کی اجازت نہ دینے کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا۔