سونے کی قیمت میں ایک اور تاریخی اضافہ: $3,695 فی اونس، عالمی عدم استحکام کی وجہ سے ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا”

عالمی سونے کی قیمت میں ایک اور بڑا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جو اب تاریخ کی بلند ترین سطح $3,695.30 فی اونس پر پہنچ گئی ہے۔ ٹریڈنگ اکنامکس کی رپورٹ کے مطابق، 16 ستمبر 2025 کو سونے کی قیمت میں 0.43% کا اضافہ ہوا، جو پچھلے دن کی قیمت سے زیادہ ہے۔ مہینے بھر میں یہ 10.89% اضافہ کر چکی ہے، جبکہ گزشتہ سال کی اسی تاریخ سے 43.56% کی اضافہ دیکھا گیا ہے۔ یہ اضافہ عالمی معاشی عدم استحکام، جیو پولیٹیکل تناؤ، اور فیڈرل ریزرو کی شرح سود میں کمی کی توقعات کی وجہ سے ہوا ہے۔ بی بی سی کی رپورٹ بتاتی ہے کہ سونے کی طلب محفوظ اثاثہ کے طور پر بڑھ رہی ہے، خاص طور پر روس-یوکرین جنگ، غزہ تنازع، اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجارتی پالیسیوں کی وجہ سے۔
اس سال سونے کی قیمت تقریباً 35% سے 39% اضافہ کر چکی ہے، جو سرمایہ کاروں کی ڈالر کی کمزوری اور مرکزی بینکوں کی بڑھتی ہوئی خریداری کی عکاسی کرتی ہے۔ اے بی سی نیوز کے مطابق، 10 ستمبر کو یہ $3,674 تک پہنچی تھی، جو پچھلے ریکارڈ $3,636 سے اوپر تھی۔ جی پی مورگن کی تحقیق میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ 2025 کی آخری سہ ماہی میں اوسط $3,675 رہے گی، جو 2026 کی پہلی سہ ماہی میں $4,000 تک پہنچ سکتی ہے۔ اس کی وجوہات میں چین اور بھارت میں سرمایہ کاری کی بڑھتی ہوئی طلب، مرکزی بینکوں کی ڈالر سے انحصار کم کرنا، اور امریکی قرضوں کی تشویش شامل ہیں۔ گولڈ مین ساکس اور یو بی ایس جیسی کمپنیاں بھی $4,000 سے $5,000 تک کی پیش گوئی کر رہی ہیں، جبکہ کچھ تجزیہ کار $3,125 جیسے اعتدال پسند اندازے لگا رہے ہیں۔
سیلور کی قیمت بھی $40.64 فی اونس پر پہنچ گئی ہے، جو 2011 کے بعد کی بلند ترین سطح ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سونے کی یہ بلندی اسٹاک مارکیٹ کی اتار چڑھاؤ اور افراط زر کی وجہ سے ہے، جو سرمایہ کاروں کو محفوظ پناہ گاہ کی طرف دھکیل رہا ہے۔ پاکستان میں بھی سونے کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے، جو مقامی سرمایہ کاروں کے لیے چیلنج ہے۔ کیا یہ اضافہ جاری رہے گا، یا شرح سود کی کمی سے نئی بلندیوں کو چھو لے گا؟ کیا عالمی تناؤ سونے کی قیمت کو مزید اوپر لے جائے گا؟ یہ سوالات سرمایہ کاروں کے ذہنوں میں گردش کر رہے ہیں۔