“نیتن یاہو کا چونکا دینے والا بیان: ہر موبائل فون اسرائیل کا ایک ٹکڑا، ٹارگٹ کلنگ کی صلاحیت کا انکشاف

اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو نے 15 ستمبر 2025 کو مغربی مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی کانگریس کے وفد سے ملاقات کے دوران ایک متنازعہ بیان دیا کہ “جس کے پاس بھی موبائل فون ہے، اس کے ہاتھ میں اسرائیل کا ایک ٹکڑا ہے۔” یہ بیان سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا، جہاں ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر متعدد اکاؤنٹس جیسے @ApnaPakistan_pk اور @Iran_Times_Urdu نے اسے شیئر کیا، جس سے لاکھوں ویوز ملے۔ نیتن یاہو نے مزید واضح کیا کہ اسمارٹ فونز میں استعمال ہونے والے جی پی ایس اور دیگر ٹیکنالوجیز اسرائیل کی ایجادات ہیں، جو انہیں ٹارگٹ کلنگ (نشانہ بنانے والی ہلاکتوں) کی صلاحیت فراہم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ٹیکنالوجی نہ صرف نگرانی کا ذریعہ ہے بلکہ دفاعی اور جارحانہ کارروائیوں میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے، جو فلسطینی علاقوں میں حماس رہنماؤں پر حملوں میں استعمال ہوئی ہے۔
یہ بیان قطر پر حالیہ اسرائیلی حملے کے تناظر میں سامنے آیا، جہاں دوحہ میں حماس کے رہنماؤں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ نیتن یاہو کی یہ بات اسرائیل کی ٹیکنالوجی کی برتری کو اجاگر کرتی ہے، جہاں کمپنیاں جیسے انٹیل، چیپ میکرز، اور NSO گروپ (پیگاسس سافٹ ویئر) دنیا بھر میں نگرانی کے آلات فراہم کرتی ہیں۔ تاہم، یہ بیان عرب اور مسلم دنیا میں شدید ردعمل کا باعث بنا، جہاں اسے “ڈیجیٹل دہشت گردی” کا مظہر قرار دیا گیا۔ ایران ٹائمز اردو کی ایک ویڈیو پوسٹ میں نیتن یاہو کی تقریر کا حصہ شیئر کیا گیا، جس میں انہوں نے موبائل فون کو اسرائیلی “ٹکڑا” کہا، اور اسے فلسطینیوں پر جاسوسی کے لیے استعمال ہونے کا حوالہ دیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بیان اسرائیل کی سائبر اور انٹیلی جنس صلاحیتوں کی طاقت کا اعلان ہے، جو غزہ اور لبنان میں ڈرون حملوں میں جی پی ایس ٹریکنگ کا استعمال کرتی ہے۔ تاہم، پرائیویسی ایڈووکیٹس نے اسے انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا، کیونکہ موبائل فونز کے ذریعے شہریوں کی نگرانی بڑھ رہی ہے۔ پاکستان سمیت مسلم ممالک نے اس بیان کی مذمت کی ہے، اور سوشل میڈیا پر #BoycottIsrael اور #DigitalTerrorism جیسے ہیش ٹیگز ٹرینڈ کر رہے ہیں۔ کیا یہ بیان موبائل ٹیکنالوجی کے استعمال میں نئی بحث چھیڑ دے گا، یا یہ محض اسرائیلی برتری کا فخر ہے؟ کیا عالمی برادری اس پر ٹھوس اقدامات اٹھائے گی؟ یہ سوالات دنیا بھر میں گردش کر رہے ہیں۔