پاکستان میں 30 سے 40 سال کے نوجوانوں میں ہارٹ اٹیک کے کیسز خطرناک حد تک بڑھنے لگے۔

پاکستان میں 30 سے 40 سال کے نوجوانوں میں ہارٹ اٹیک کے کیسز خطرناک حد تک بڑھنے لگے۔
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) — پاکستان میں نوجوانوں میں ہارٹ اٹیک کے کیسز میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ صرف گزشتہ دو سالوں میں 30 سے 40 سال کی عمر کے افراد میں دل کے دورے کی شرح میں نمایاں اضافہ رپورٹ ہوا ہے، جس نے ماہرینِ صحت اور حکومتی اداروں کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔
کارڈیالوجسٹ ڈاکٹر وسیم احمد کے مطابق، “پہلے یہ بیماریاں 60 سال کی عمر کے بعد سامنے آتی تھیں، لیکن اب 28، 30 اور 35 سال کی عمر کے افراد میں ہارٹ اٹیک عام ہوتا جا رہا ہے۔”
وجوہات کیا ہیں؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس خطرناک رجحان کی کئی بڑی وجوہات ہیں
ناقص خوراک: فاسٹ فوڈ، جنک فوڈ اور تیل میں تلی ہوئی اشیاء کا زیادہ استعمال۔
ذہنی دباؤ: نوجوانوں میں معاشی دباو، نوکری کا عدم استحکام اور سوشل میڈیا کا منفی اثر۔
بیٹھے رہنے کا طرز زندگی: جسمانی سرگرمی نہ ہونا، دفتر اور گھر کے درمیان محدود حرکت۔
نیند کی کمی: مسلسل جاگنا، اسکرین ٹائم کا بڑھنا اور نیند کا بے ترتیبی۔
تمباکو نوشی اور نشہ آور اشیاء: نوجوانوں میں سگریٹ، ویپ اور دیگر نشہ آور عادات کا بڑھنا۔
علامات کو سنجیدہ لیں
ڈاکٹرز نے خبردار کیا ہے کہ نوجوان اگر سینے میں دباؤ، سانس کی تنگی، تھکن، پسینے اور بے چینی جیسی علامات محسوس کریں تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ ہارٹ اٹیک صرف سینے میں درد نہیں، یہ جسم کے کئی حصوں میں مختلف انداز میں ظاہر ہو سکتا ہے۔
حل کیا ہے؟
ماہرین صحت تجویز کرتے ہیں:
متوازن غذا کا استعمال کریں۔
دن میں کم از کم 30 منٹ چہل قدمی یا ورزش کریں۔
نیند کو ترجیح دیں، 7 سے 8 گھنٹے کی نیند لیں۔
ذہنی سکون کے لیے عبادات، مراقبہ یا مثبت سرگرمیوں میں مشغول ہوں۔
تمباکو نوشی سے مکمل پرہیز کریں۔
حکومتی سطح پر خاموشی
تشویش ناک بات یہ ہے کہ اس اہم مسئلے پر حکومتی سطح پر نہ کوئی آگاہی مہم چلائی جا رہی ہے، نہ نوجوانوں کی صحت پر کوئی مخصوص پالیسی نظر آ رہی ہے۔ ماہرین کا مطالبہ ہے کہ اسکولوں، کالجوں اور جامعات میں صحت کی تعلیم، دل کی بیماریوں سے بچاؤ اور ورزش کو لازمی حصہ بنایا جائے۔