لاہور ہائی کورٹ نے قرار دیا ہے کہ خلع لینے والی خاتون بھی حق مہر کی مکمل حقدار ہے۔

لاہور ہائی کورٹ نے قرار دیا ہے کہ خلع لینے والی خاتون بھی حق مہر کی مکمل حقدار ہے۔
لاہور (فوکس نیوز) — لاہور ہائی کورٹ نے خلع لینے والی خواتین سے متعلق اہم قانونی نکتہ طے کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ محض خلع لینے کی بنیاد پر کسی خاتون کو حق مہر سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔ جسٹس راحیل کامران شیخ نے شہری آصف محمود کی اپیل پر آٹھ صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا۔
درخواست گزار نے ساہیوال کی ضلعی عدالت کے اس فیصلے کو چیلنج کیا تھا، جس میں خلع لینے والی خاتون کو حق مہر اور جہیز کی رقم کی ڈگری دی گئی تھی۔ عدالت نے قرار دیا کہ اگر شوہر کے رویے کی وجہ سے بیوی خلع لینے پر مجبور ہو، تو وہ نہ صرف حق مہر بلکہ دیے گئے جہیز کی بھی حقدار ہے۔
https://focusnews.com.pk/2025/04/the-rising-risk-of-heart-attacks-in-young-adults-a-silent-killer/
فیصلے میں کہا گیا کہ ہمارے معاشرے میں بیٹی کو جہیز دینا ایک عمومی روایت ہے اور والدین حتی المقدور یہ فریضہ ادا کرتے ہیں۔ عدالت نے مزید کہا کہ طلاق بنیادی طور پر شوہر کا حق ہے، اور طلاق کی صورت میں شوہر نہ تو حق مہر اور نہ ہی تحائف واپس مانگنے کا حقدار ہوتا ہے۔ قرآنِ مجید کی سورۃ النساء کا حوالہ دیتے ہوئے عدالت نے واضح کیا کہ شوہر کو بیوی کو دیا گیا مال یا تحائف واپس لینے سے منع کیا گیا ہے۔
یہ فیصلہ نہ صرف خواتین کے حقوق کے تحفظ کی جانب ایک اہم قدم ہے، بلکہ معاشرتی انصاف اور اسلامی تعلیمات کے تقاضوں کے عین مطابق بھی ہے۔