ایلون مسک نے مستقبل میں انسانوں کو مریخ پر لے جا کر مستقل بسانے کا ارادہ کر لیا

ایلون مسک نے مستقبل میں انسانوں کو مریخ پر لے جا کر مستقل بسانے کا ارادہ کر لیا
ایلون مسک کا انسانی آبادی پر انسانوں کو بسانے کا منصوبہ
ایلون مسک، جو اسپیس ایکس کمپنی کے بانی ہیں، نے ایک نئے بیان میں کہا ہے کہ انسانوں کو مریخ پر پہنچانے کا ہدف صرف چار سالوں میں حاصل کیا جا سکتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کے بعد صرف 15 سے 20 سالوں میں مریخ پر دس لاکھ لوگوں کی مستقل آبادی بسانا ممکن ہو گا۔ مسک کے مطابق، مریخ پر ایک خودمختار شہر بنانا سب سے اہم کام ہے، جو زمین سے سپلائی کے بغیر ترقی کر سکے۔
خودمختار شہر کیوں ضروری ہے؟
مسک نے واضح کیا کہ اگر زمین پر کوئی بڑا حادثہ پیش آ جائے، جیسے جنگ یا ماحولیاتی تباہی، تو مریخ پر انسانی آبادی انسانیت کے بقا کا راستہ ہو سکتی ہے۔ ان کے الفاظ میں، “مریخ کو ایسا بنانا ہوگا کہ وہ زمین کی مدد کے بغیر اپنی ضروریات پوری کر سکے۔” اس کے لیے وہاں خوراک اگانے، معدنیات نکالنے اور صنعت قائم کرنے جیسے مراحل درکار ہوں گے۔
مریخ کی مشکلات
مریخ کا ماحول انسانوں کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔ وہاں درجہ حرارت زیادہ تر منفی 80 ڈگری تک رہتا ہے، اور صرف خط استوا کے قریب گرمیوں میں ہی تھوڑا بہتر ہوتا ہے۔ سانس لینے کے لیے آکسیجن نہ ہونے کے برابر ہے، اور تابکاری کی سطح بہت زیادہ ہے۔ ان تمام چیلنجز کے باوجود، مسک کا ماننا ہے کہ ٹیکنالوجی کی مدد سے یہ مشکلات حل کی جا سکتی ہیں۔
کیا یہ خواب پورا ہو پائے گا
بہت سے سائنسدان مسک کے بیان کو غیر حقیقی قرار دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مریخ پر انسانوں کو بھیجنے کے لیے درکار ٹیکنالوجی ابھی تک موجود نہیں، اور اس میں دہائیوں کا وقت لگ سکتا ہے۔ تاہم، مسک کی کمپنی اسپیس ایکس نے حال ہی میں اسٹارشپ جیسے راکٹس کے تجربات کیے ہیں، جو مریخ تک بڑے پیمانے پر سفر کے لیے ڈیزائن کیے گئے ہیں۔
آخری بات
اگرچہ ایلون مسک کا یہ وژن بہت بڑا ہے، لیکن سوال یہ ہے کہ کیا یہ صرف ایک خواب رہے گا یا حقیقت بن پائے گا؟ کیا انسان ایک دن مریخ سے زمین کو دیکھیں گے اور اپنے پرانے گھر کو یاد کریں گے؟ اس کا جواب صرف وقت ہی دے گا۔