جو کا پانی اور گردوں کی صحت کا راز

جو کا پانی اور گردوں کی صحت کا راز
گردے… ہمارے جسم کے وہ خاموش محافظ جو دن رات بغیر کسی وقفے کے ہمارے جسم کو زہریلے مادّوں سے پاک کرتے ہیں۔ مگر سوال یہ ہے کہ ہم ان محافظوں کی خود کتنی حفاظت کرتے ہیں؟ آیوروید کہتا ہے کہ جسم بھی موسموں کی طرح بدلتا ہے، اور جیسے موسمِ بہار میں درختوں کی کٹائی اور صفائی ضروری ہوتی ہے، ویسے ہی اس موسم میں ہمارے گردوں کی نرمی سے صفائی بھی فائدہ مند ہوتی ہے۔ اسی مقصد کے لیے صدیوں سے استعمال ہونے والا ایک آزمودہ نسخہ ہے: جو کا پانی۔
آیوروید کے مطابق گردے کا تعلق “پٹہ” اور “کفا” دوشا سے ہے۔ اگر پٹہ بڑھ جائے تو جسم میں سوزش اور پیشاب میں جلن کا سامنا ہو سکتا ہے، جبکہ اضافی کفا جسم میں پانی روکنے اور زہریلے مادوں کے جمع ہونے کا باعث بنتا ہے۔ جو کا پانی ان دونوں کے توازن کو بحال کرتا ہے۔ نہ صرف یہ ایک قدرتی مدربول (diuretic) کے طور پر کام کرتا ہے بلکہ گردے کی صفائی کا ایک نرما، محفوظ ذریعہ بھی ہے۔
جو ایک ایسا قدیم اناج ہے جو آیوروید میں اپنی ہلکی، ٹھنڈی اور صاف کرنے والی خصوصیات کی وجہ سے پہچانا جاتا ہے۔ اسے دلیہ، سوپ یا پانی کی شکل میں استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ جو کا پانی خاص طور پر مفید ہے کیونکہ یہ جسم سے اضافی پانی اور ٹاکسنز کو نکالتا ہے، آکسیلیٹ کی تعمیر کو روکتا ہے (جو گردے کی پتھری کا سبب بنتی ہے)، اور پیشاب کی نالی کو سکون پہنچاتا ہے۔ یہ کفا دوشا کو متوازن کرتا ہے، پی ایچ کو معمول پر رکھتا ہے، اور اپھارہ جیسی علامات کو کم کرتا ہے۔
اس کا طریقہ بھی نہایت سادہ ہے: دو چمچ بغیر پالش شدہ جو ایک کپ پانی میں ابالیں، پانچ منٹ کے بعد چھان کر ہلکا سا ٹھنڈا کریں، چاہیں تو لیموں یا دھنیا شامل کریں۔ ہفتے میں ایک بار خالی پیٹ پئیں۔ خاص طور پر موسمِ بہار میں یا تب جب آپ نے بھاری یا نمکین خوراک کھائی ہو، یا اگر آپ کو ہلکی پیشاب کی تکلیف یا پانی جمع ہونے کی شکایت ہو۔
مگر ایک اہم نکتہ یہ بھی ہے کہ ہر چیز اعتدال میں ہو۔ اگر آپ کا جسم خشک مزاج (واٹا) رکھتا ہے، تو جو کا پانی بھی معتدل مقدار میں لیں، اور بہتر ہے کہ اسے گرم یا نیم گرم استعمال کریں۔ نمک یا چینی شامل کرنے سے گریز کریں تاکہ اس کی صفائی کی تاثیر برقرار رہے۔
ایک حقیقی کیس اسٹڈی سے بھی ثابت ہوتا ہے کہ جو کا پانی کس قدر مفید ہو سکتا ہے۔ 52 سالہ مریض، جو گردے کے مسائل، کریٹانین کی سطح میں اضافے، سوجن اور رات میں بار بار پیشاب کی شکایت سے دوچار تھا، نے آیورویدک رہنمائی کے تحت غذا بدلی، سانس کی مشقیں شامل کیں، اور ہفتے میں ایک بار جو کا پانی استعمال کیا۔ دو ماہ کے اندر اس کی توانائی بحال ہوئی، سوجن کم ہوئی اور علامات میں نمایاں بہتری آئی۔
آخر میں یہی کہا جا سکتا ہے کہ جو کا پانی محض ایک پرانا نسخہ نہیں بلکہ ایک موسمی حکمت ہے، ایک قدرتی تعاون جو ہمارے جسم کے سب سے خاموش مگر ضروری نظام — گردوں — کو بہتر بنانے کے لیے صدیوں سے آزمودہ ہے۔ گردے کی بیماری کا انتظار نہ کریں، آج ہی سے یہ آسان مگر پُراثر عادت اپنائیں، اور فطرت کی حکمت سے اپنا رشتہ جوڑیں۔