جو مظاہرین لوگوں کے سڑکوں کے استعمال کرنے کے حق میں رکاوٹ ڈالیں انکو قانون کے تحت جوابدہ ٹھہرانا لازمی ہے،جسٹس قاضی فائز عیسٰی کے ریمارکس
اسلام آباد (فوکس نیوز ۔ 10 نومبر2022ء) سپریم کورٹ کے سنیئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے احتجاج کے دوران سڑکوں کی بندش پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے ریمارکس دئیے ہیں کہ نقل و حرکت کی آزادی ہر شہری کے بنیادی آئینی حقوق ہیں،8 نومبر کی صبح عدالت جا رہا تھا تو ٹریفک روکی گئی۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے راستے بند کرنے کے عمل کو شیطانی قرار دیا تھا،سڑک کو غیر معینہ مدت تک جمع ہونے کیلئے استعمال نہیں کیا جا سکتا اس لئے جو مظاہرین لوگوں کے سڑکوں کے استعمال کرنے کے حق میں رکاوٹ ڈالیں ان کو قانون کے تحت جوابدہ ٹھہرانا لازمی ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دئیے کہ ریاست کی صرف یہ ذمے داری نہیں کہ وہ مظاہرین کے اجتماع کو آسان بنائے،ریاست کی اولین اور بنیادی ذمے داری ہے کہ ہر شہری کے بنیادی حقوق کا تحفظ کرے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ عدالت عظمٰی نے سڑکوں کی بندش سے بنیادی حقوق کی پامالی پر فیصلے دیے ہیں جن میں واضح ہے کہ اجازت کے بغیر سڑکوں پر اجتماعات نہیں ہوسکتے۔
دوسروں کے بنیادی حقوق متاثر کرکے آزادی اظہار کا حق استعمال نہیں کیا جاسکتا۔ دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ نے تحریک انصاف کے احتجاج کے باعث راستوں اور تعلیمی اداروں کی بندش سے متعلق درخواست پر کمشنر،ڈی سی اور سی ٹی او کو نوٹس جاری کر دیا،عدالت نے کل صبح انتظامی افسران کو طلب کر لیا۔ لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ میں تحریک انصاف کے احتجاج کی وجہ سے راستوں اور تعلیمی اداروں کی بندش کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی،لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ نے کمشنر،ڈی سی،سی پی او اور سی ٹی او کو نوٹس جاری کر دیا۔
جسٹس مرزا وقاص رؤف نے افسران کو کل ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی میں بینچ میں ایڈووکیٹ صالح محمد نے آرٹیکل 199 کے تحت رٹ پیٹشن دائر کی۔