FocusNews Pakistan Largest News Network فوکس نیوز

بلاول بھٹو نے ڈی جی آئی ایس آئی اور ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس کو تاریخی قرار دے دیا

اسٹیبلشمنٹ کو متنازع سے آئینی کردار کی طرف منتقل کرنا پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے لیے ناگزیر ہے، ادارہ جاتی کی منتقلی کی خواہش کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے۔وزیر خارجہ بلاول بھٹو کا ٹویٹ

اسلام آباد (فوکس نیوز ۔ 27 اکتوبر 2022ء) وفاقی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم اور ڈی جی آئی ایس پی آر جنرل بابر افتخار کی پریس کانفرنس پر ردعمل کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کو متنازع سے آئینی کردار کی طرف منتقل کرنا پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے لیے ناگزیر ہے۔
پیپلز پارٹی نے تین نسلوں سے اس کے لیے جدوجہد کی ہے۔بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ ڈی جی آئی ایس آئی اور آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس بے مثال اور تاریخی ہے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ ادارہ جاتی کی منتقلی کی خواہش کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے۔

https://twitter.com/BBhuttoZardari/status/1585533426890952704?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1585533426890952704%7Ctwgr%5E010c16f50f2073c652e071109cdc9aa18ca61f49%7Ctwcon%5Es1_&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.urdupoint.com%2Fdaily%2Flivenews%2F2022-10-27%2Fnews-3331481.html

۔جبکہ ڈی جی آئی ایس پی آر جنرل بابر افتخار نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 27 مارچ کو جلسے میں کاغذ لہرایا گیا،ایسا بیانیہ بنایا گیا جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں نیشنل سیکورٹی کو بریف کیا گیا یہ پاکستانی سفیر کی ذاتی اسسمٹنٹ ہے،آئی ایس آئی کو سائفر سے کسی بھی قسم کی سازش کے شواہد نہیں ملے،گمراہ کن پروپیگنڈے کے باوجود آرمی چیف نے تحمل کا مظاہرہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ پریس کانفرنس کا مقصد سینئر ممتاز ارشد شریف سے متعلق ہے۔ حقائق کا صحیح ادراک انتہائی ضروری ہے۔پریس کانفرنس کی حساسیت کی وجہ سے وزیراعظم کو پیشگی آگاہ کیا گیا۔شہید ارشد شریف کے لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ ارشد شریف کی وفات انتہائی اندوہناک واقعہ ہے۔ تکلیف کی گھڑی میں ہم سب ارشد شریف کی فیملی کے ساتھ ہیں۔
ارشد شریف پاکستان کے آئیکون تھے۔دکھ کی گھڑی میں ہم لواحقین کے ساتھ ہیں۔ارشد شریف نے سابق وزیراعظم کے کئی انٹرویوز بھی کیے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ 27 مارچ کو جلسے میں کاغذ لہرایا گیا۔ایسا بیانیہ بنایا گیا جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ معاشرے میں تقسیم پیدا کرنے کی کوشش کی گئی۔ ۔عوامل کا احاطہ کرنا ضروری ہے جن کے تحت مخصوص بیانیہ بنا کر لوگوں کو گمراہ کیا گیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اداروں اور ان کی لیڈرشپ یہاں تک کہ آرمی چیف پر بے جا تنقید کی گئی ۔آرمی چیف نے کامرہ میں سابق وزیراعظم سے خود سائفر کا تذکرہ کیا تھا۔سابق وزیراعظم نے سائفر پر کہا تھا کوئی بڑی بات نہیں۔ پاکستانی سفیر کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کیا گیا۔سائفر کے حوالے سے کئی حقائق منظرعام پر آگئے ہیں۔اداروں لیڈرشپ اور آرمی چیف پر بے بنیاد الزام تراشی کی گئی۔

نیشنل سیکورٹی کو بریف کیا گیا یہ پاکستانی سفیر کی ذاتی اسسمٹنٹ ہے۔پاکستانی سفیر نے جو لائے عمل اختیار کیا وہی نیشنل سیکیورٹی نے کیا۔آئی ایس آئی کو سائفر سے کسی بھی قسم کی سازش کے شواہد نہیں ملے۔ یہ فیصلہ اس وقت کی حکومت پر چھوڑ دیا گیا۔جھوٹی خبریں اور منفی خبریں پھیلائی گئی۔ کہا گیا سیاسی معاملہ کے بجائے عدم اعتماد کی تحریک رجیم چینج کا حصہ تھی۔
پاکستانی اداروں بالخصوص فوج کی لیڈرشپ کو نشانہ بنایا گیا۔ذہن سازی سے قوم افواج پاکستان میں نفرت پیدا کرنے کی کوشش کی گئی۔عوامل کا احاطہ کرنا ضروری ہے۔گمراہ کن پروپیگنڈے کے باوجود آرمی چیف نے تحمل کا مظاہرہ کیا۔ ارشد شریف کے قتل پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھی کئی سوالات اٹھائے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ارشد شریف کے معاملے میں بار بار نجی ٹی وی چینل کے مالک کا نام آتا ہے لہذا انہیں بھی ملک واپس لانا چاہیے اور تفتیش کرنی چاہیے۔تھریٹ الرٹ سے متعلق سیکیورٹی اداروں سے کوئی معلومات شیئر نہیں کی گئیں ۔کے پی کے حکومت نے ارشد شریف کو ایئرپورٹ تک مکمل پروٹوکول فراہم کیا۔

Previous Post
Next Post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Translate »