برطانوی تاریخ کی مشہور ملکہ وکٹوریہ اپنے عروسی ملبوسات کے لیے سفید رنگ کا انتخاب کر کے جدید دنیا میں اس انداز کو تبدیل کرنے کے لیے جانی جاتی ہیں لیکن ماتمی رسوم پر ان کے اثر پر کم توجہ دی گئی ہے۔
ملکہ وکٹوریہ نے برطانوی سلطنت پر 63 سال سات مہینے اور دو دن حکومت کی۔ یہ دور، جسے ’وکٹورین دور‘ کہا جاتا ہے، برطانیہ میں عظیم سماجی، اقتصادی اور یقیناً ثقافتی تبدیلیوں کا وقت تھا۔
اس دور میں برطانوی شہریوں اور دنیا کے دیگر لوگوں کے لباس پہننے کا انداز بنیادی طور پر تبدیل ہوا اور اس کا ایک سبب برطانوی ملکہ بھی تھیں۔ سفید عروسی لباس کو مقبول بنانے کے علاوہ، انہوں نے شاہی ماتمی لباس بھی متعارف کیا۔ اس ’ماتم کے فیشن‘ کو خود ملکہ نے کئی سال تک اپنے مرحوم شوہر کے سوگ میں اپنایا اور سیاہ لباس پہنا۔
بادشاہ یا ملکہ کی آخری رسومات اور تدفین کے لیے شاہی خاندان کی خواتین کا سر اور چہرہ ڈھانپنے کے لیے جال یا نازک سکارف پہننے کا رواج کافی عرصے سے رہا ہے۔
سیاہ رنگ طویل عرصے سے یورپ میں ماتم کا رنگ رہا ہے اور اداسی اور خوبصورتی کی بصری علامت کے طور پر کام کرتا ہے۔ 19ویں صدی میں جب معاشرے میں ماتمی لباس کا رواج ہوا تو سیاہ رنگ اداسی کے مترادف ہو گیا۔