غزہ میں مستقل موجودگی کا عندیہ؟ اسرائیلی وزیر دفاع کے بیان سے ٹرمپ کے امن منصوبے پر سوالات
اسرائیلی وزیر دفاع کے حالیہ بیان نے غزہ میں ممکنہ مستقل فوجی موجودگی کے خدشات کو جنم دے دیا ہے،
جس کے بعد سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مجوزہ غزہ امن منصوبے کو شدید خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق یہ بیان خطے میں پہلے سے موجود کشیدگی کو مزید بڑھا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
بین الاقوامی خبریں
اسرائیلی وزیر دفاع نے کیا کہا؟
میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع نے غزہ کی سیکیورٹی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے
طویل المدتی موجودگی کے امکانات کو رد نہیں کیا، جسے مبصرین ایک سخت مؤقف کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔
ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے پر اثرات
ٹرمپ کا غزہ سے متعلق امن منصوبہ بنیادی طور پر جنگ بندی، انتظامی اصلاحات اور مرحلہ وار استحکام پر مبنی تھا،
تاہم اسرائیلی قیادت کے حالیہ بیانات نے اس منصوبے کی کامیابی کو مشکوک بنا دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
عالمی سیاست اور تجزیے
علاقائی اور عالمی ردِعمل
اسرائیلی بیان کے بعد مشرق وسطیٰ میں مختلف حلقوں نے تشویش کا اظہار کیا ہے،
جبکہ عالمی طاقتیں کسی بھی ایسے اقدام سے محتاط رہنے پر زور دے رہی ہیں جو کشیدگی میں اضافہ کرے۔
غزہ کی صورتحال آگے کیا رخ اختیار کرے گی؟
ماہرین کے مطابق اگر سفارتی کوششوں کو فوقیت نہ دی گئی تو غزہ میں صورتحال مزید پیچیدہ ہو سکتی ہے،
جس کے اثرات پورے خطے پر مرتب ہونے کا خدشہ ہے۔
مزید تجزیہ:
https://www.aljazeera.com/news/