27 آئینی ترمیم: لاہور ہائیکورٹ نے درخواستوں پر فل بینچ تشکیل دیا

پس منظر
لاہور ہائیکورٹ میں 27 آئینی ترمیم کے خلاف دائر مختلف درخواستوں کی سماعت کے لیے تین رکنی فل بینچ تشکیل دیا گیا ہے۔ بینچ کی سربراہی جسٹس صداقت علی خان کریں گے، جبکہ جسٹس جواد حسن اور جسٹس سلطان تنویر احمد اس کے ارکان ہوں گے۔ چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے فل بینچ تشکیل دیا، اور مقدمات 5 دسمبر کو سماعت کے لیے مقرر کیے گئے ہیں۔
درخواست گزاروں کے نکات
درخواست گزاروں کا مؤقف ہے کہ 27 آئینی ترمیم کے ذریعے سپریم کورٹ کے اصل اختیارات متاثر ہوئے اور وفاقی آئینی عدالت کے قیام کی راہ ہموار کی گئی، جو عدلیہ کی خودمختاری اور بنیادی حقوق پر اثر انداز ہو سکتی ہے۔ مزید یہ کہ صوبوں، وکلا، سول سوسائٹی اور دیگر اسٹیک ہولڈرز سے مناسب مشاورت کے بغیر ترمیم پیش کی گئی، اس لیے آئینی ڈھانچے پر اس کے اثرات تشویش ناک ہیں۔
سماعت کا شیڈول اور کارروائی
فل بینچ کے سامنے ایک سے زیادہ درخواستیں مقرر ہیں جن میں ترمیم کو آئین سے متصادم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔ عدالت سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ حتمی فیصلے تک ترمیم پر عملدرآمد روکا جائے تاکہ ممکنہ نا قابلِ تلافی اثرات سے بچا جا سکے۔ پہلے سے مقرر سنگل بینچ نے معاملہ چیف جسٹس کو بھجوا کر فل بینچ بنانے کی سفارش کی تھی، جس کے بعد یہ حکم نامہ جاری ہوا۔
ممکنہ اثرات
قانونی ماہرین کے نزدیک فل بینچ کی تشکیل ایک اہم پیش رفت ہے، کیونکہ یہ معاملہ اعلیٰ عدالتی دائرہ اختیار اور عدالتی آزادی سے جڑا ہوا ہے۔ اگر عدالت نے درخواست گزاروں کے مؤقف کو وزنی سمجھا تو آئینی تشریح اور ادارہ جاتی توازن پر دور رس اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ 5 دسمبر کی سماعت اس آئینی تنازع کے اگلے مرحلے کا رخ متعین کرے گی۔