26ویں آئینی ترمیم کیس: جسٹس محمد علی کا سوال — آئینی بینچ فل کورٹ کیسے تشکیل دے سکتا ہے؟

اسلام آباد — سپریم کورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کے دوران جسٹس محمد علی نے اہم نکتہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ “اب صورتحال مختلف ہے، آئینی بینچ فل کورٹ کیسے بنا سکتا ہے؟” | MSN”)۔
یہ ریمارکس اس وقت سامنے آئے جب وکلاء نے مؤقف اختیار کیا کہ اس اہم آئینی مقدمے کو فل کورٹ کے سامنے سنا جانا چاہیے تاکہ تمام ججز اس میں شامل ہوں۔
جسٹس محمد علی نے استفسار کیا کہ ترمیم کے بعد جب آئینی بینچ تشکیل دیا جا چکا ہے تو کیا اس کے پاس یہ اختیار ہے کہ وہ خود کو فل کورٹ میں تبدیل کرے؟
اس موقع پر دیگر ججز نے بھی سوالات اٹھائے۔ جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ عدالت کے پاس فل کورٹ بنانے کا اختیار موجود ہے، جبکہ وکلاء نے آئین کے آرٹیکل 187 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عدالت ماضی میں بھی فل کورٹ تشکیل دے چکی ہے۔
عدالت نے واضح کیا کہ فی الحال بحث صرف فل کورٹ بنانے کی درخواست پر ہو رہی ہے، جبکہ ترمیم کی آئینی حیثیت پر دلائل بعد میں سنے جائیں گے | MSN”)۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ سوال نہ صرف عدالتی دائرہ اختیار بلکہ آئینی ترمیم کے اثرات پر بھی براہِ راست اثر ڈال سکتا ہے۔