FocusNews Pakistan Largest News Network فوکس نیوز

امریکا میں شٹ ڈاؤن کا بحران: ٹرمپ انتظامیہ نے ڈیموکریٹک ریاستوں کے اربوں ڈالر فنڈز روک دیے

امریکا میں شٹ ڈاؤن کا بحران: ٹرمپ انتظامیہ نے ڈیموکریٹک ریاستوں کے اربوں ڈالر فنڈز روک دیے

امریکا میں شٹ ڈاؤن کا بحران: ٹرمپ انتظامیہ نے ڈیموکریٹک ریاستوں کے اربوں ڈالر فنڈز روک دیے

امریکا میں شٹ ڈاؤن کا بحران: ٹرمپ انتظامیہ نے ڈیموکریٹک ریاستوں کے اربوں ڈالر فنڈز روک دیے
امریکا میں شٹ ڈاؤن کا بحران: ٹرمپ انتظامیہ نے ڈیموکریٹک ریاستوں کے اربوں ڈالر فنڈز روک دیے

امریکا میں سیاسی کشیدگی عروج پر پہنچ گئی! 1 اکتوبر 2025 کو وفاقی حکومت کا شٹ ڈاؤن شروع ہو گیا جب سینیٹ فنڈنگ بلز کو منظور نہ کر سکی۔ ٹرمپ انتظامیہ نے فوری طور پر ڈیموکریٹک ریاستوں کے لیے مختص اربوں ڈالر کے فنڈز منجمد کر دیے۔ سی این این کے مطابق، وائٹ ہاؤس کے بجٹ ڈائریکٹر رسل ٹی ووٹ نے 26 بلین ڈالر کی انفراسٹرکچر فنڈنگ روکنے کا اعلان کیا، جو نیویورک، کیلیفورنیا، اور نیو جرسی جیسے ڈیموکریٹک علاقوں کے لیے تھی۔ ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر کہا کہ “یہ ڈیموکریٹک ایجنسیز کو کاٹنے اور اربوں ڈالر بچانے کا وقت ہے۔”

ریٹرز کی رپورٹ کے مطابق، شٹ ڈاؤن کی وجہ ریپبلکن بل (نومبر 21 تک فنڈنگ) اور ڈیموکریٹک بل (اکتوبر آخر تک فنڈنگ بمعہ ACA سبسڈیز) کی ناکامی تھی۔ وائس پریذیڈنٹ جی ڈی وینس نے خبردار کیا کہ طویل شٹ ڈاؤن سے وفاقی ملازمین کی برطرفی ہو سکتی ہے، خاص طور پر ڈیموکریٹک پالیسیوں سے جڑے شعبوں میں۔ نیویورک کے 18 بلین ڈالر کے انفراسٹرکچر پروجیکٹس اور 16 ڈیموکریٹک ریاستوں کے 8 بلین ڈالر کے کلائمیٹ پروجیکٹس روک دیے گئے۔

ڈیموکریٹک لیڈر چاک شومر نے اسے “نیویارکرز کے خلاف سیاسی انتقام” قرار دیا، جبکہ ہاؤس اسپیکر مائیک جانسن نے کہا کہ “ڈیموکریٹس نے شٹ ڈاؤن مسلط کیا۔” یہ 1981 کے بعد امریکا کا 15واں شٹ ڈاؤن ہے، جو سائنسی تحقیق، مالی نگرانی، اور ماحولیاتی صفائی کو متاثر کر رہا ہے۔ ایکس پر امریکی عوام نے غم و غصہ ظاہر کیا، جہاں @CBSNews نے اپ ڈیٹس شیئر کیے، اور صارفین نے اسے سیاسی دباؤ کی حکمت عملی کہا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ شٹ ڈاؤن ٹرمپ کی 2024 انتخابی مہم کا حصہ ہے، جو ڈیموکریٹس پر دباؤ بڑھانے کی کوشش ہے۔ تاہم، اس سے امریکی معیشت اور عوام کی مشکلات بڑھ سکتی ہیں۔ کیا یہ شٹ ڈاؤن جلد ختم ہوگا؟ کیا فنڈز کی منجمدگی سے امریکی معیشت کو نقصان پہنچے گا؟ امریکی عوام اور عالمی سرمایہ کاروں کی نظریں اس بحران کے حل پر جمی ہیں۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Translate »