“کیا اسرائیل غزہ کی زندگی بچانے والی امداد کو سبوتاژ کر رہا ہے؟ گلوبل صمود فلوٹیلا پر ڈرون حملوں سے عالمی غم و غصہ!”

تیونس/غزہ، 24 ستمبر 2025 – غزہ کے محصور عوام کے لیے امداد لے جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی ڈرون حملوں نے عالمی برادری کو صدمے میں ڈال دیا ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق، منگل اور بدھ کی درمیانی شب یونان کے ساحل سے دور فلوٹیلا کے قریب متعدد دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، جبکہ ڈرونز نے کشتیوں پر فلیش بینگ گرنیڈز اور مشتبہ کیمیکلز چھڑک کر مواصلاتی نظام کو مفلوج کر دیا۔ یہ حملے 44 ممالک کے انسانی حقوق کے کارکنوں، جن میں پاکستانی سابق سینیٹر مشتاق احمد خان بھی شامل ہیں، کی جانوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ کیا یہ اسرائیل کی جانب سے غزہ کی امداد روکنے کی نئی چال ہے؟
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، فلوٹیلا کے قریب اب تک 11 دھماکے ہو چکے ہیں، جبکہ 9 کشتیوں کو فلیش بینگ گرنیڈز سے نشانہ بنایا گیا۔ برازیلی کارکن تھییاگو ایویلا نے ویڈیو پیغام میں کہا، “ہم نے دسواں دھماکہ سنا، وہ ہمارے پرامن مشن پر حملے کر رہے ہیں، چھوٹی کشتیوں کی سیلز تباہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔” انہوں نے عالمی برادری سے فوری تحفظ کی اپیل کی۔ اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ فرانچسکا البانیز نے ایکس پر لکھا کہ فلوٹیلا پر کم از کم 7 حملے ہوئے، اور اسے فوری بین الاقوامی تحفظ کی ضرورت ہے۔
پاکستان سمیت عالمی ردعمل
پاکستان سمیت 16 ممالک نے 17 ستمبر کو مشترکہ بیان جاری کر کے فلوٹیلا کے خلاف کسی بھی غیر قانونی اقدام کی مذمت کی تھی۔ پاکستانی عوام نے سوشل میڈیا پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔ ایک صارف نے لکھا، “یہ انسانیت کے خلاف حملہ ہے! غزہ کے مظلوموں تک امداد روکنا جنگی جرم ہے۔” دوسرے صارفین نے اسے اسرائیلی محاصرے کی ناکامی کا ثبوت قرار دیا۔
ماہرین کی رائے
پاکستانی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ حملے غزہ میں انسانی بحران کو گہرا کرنے کی کوشش ہیں۔ ایک ماہر نے کہا، “پاکستان کو عالمی فورمز پر اس کی مذمت کے لیے آواز بلند کرنی چاہیے۔” اسرائیل نے حملوں پر کوئی سرکاری تبصرہ نہیں کیا، لیکن فلوٹیلا منتظمین نے الزام لگایا کہ یہ نفسیاتی جنگی حربے ہیں۔
آگے کیا ہوگا؟
فلوٹیلا کا مشن غزہ تک خوراک، ادویات اور دیگر امداد پہنچانا ہے، لیکن مسلسل ڈرون حملوں نے اسے خطرے میں ڈال دیا۔ کیا عالمی برادری اس مشن کو تحفظ دے گی؟ پاکستانی عوام کی نظریں اقوام متحدہ اور مسلم ممالک کے اگلے اقدامات پر ہیں۔