“کسٹمز میں بڑے پیمانے پر بدعنوانی کا انکشاف: 100 ارب روپے کی ٹیکس چوری، قومی خزانے کو شدید نقصان”

پاکستان میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ماتحت کسٹمز محکمہ میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں اور ٹیکس چوری کا انکشاف ہوا ہے، جس سے قومی خزانے کو کم از کم 100 ارب روپے کا نقصان پہنچا ہے۔ ایکسپریس نیوز کی رپورٹ کے مطابق، 2025 میں کسٹمز کے اسٹیٹ ویئر ہاؤسز میں ضبط شدہ اسمگلڈ سامان کی خوردبرد اور مس ڈیکلریشن کے ذریعے اربوں روپے کی ٹیکس چوری کی گئی، جو ملک کی معیشت کو کمزور کرنے کا ایک بڑا سبب بن رہی ہے۔ ذرائع بتاتے ہیں کہ لاہور کے کسٹمز اسٹیٹ ویئر ہاؤس میں ایرانی خشک دودھ سمیت 1632 جعلی بیگز کی خوردبرد کی گئی، جس کی مارکیو 4.64 کروڑ روپے تھی اور اس پر 2.38 کروڑ روپے کی کسٹمز ڈیوٹی واجب الادا تھی۔ کسٹمز افسران اور کلرکوں کی ملی بھگت سے سی سی ٹی وی کیمرے بند کر دیے گئے تاکہ شواہد مٹائے جا سکیں۔
ایف بی آر کی انویسٹی گیشن رپورٹس سے پتہ چلا کہ ٹیکسٹائل، تمباکو، اور پیٹرول جیسے شعبوں میں اسمگلنگ سے سالانہ 700 ارب روپے سے زائد کی ٹیکس چوری ہو رہی ہے، جس میں 100 ارب روپے کا حصہ صرف کسٹمز کلیئرنس میں بدعنوانی کا ہے۔ ایک بڑی ٹیکسٹائل مل نے ایکسپورٹ فسیلیٹیشن اسکیم کا ناجائز فائدہ اٹھا کر 1.9 ارب روپے کی چوری کی، جس پر کسٹمز اپیلیٹ ٹریبونل نے 3.9 ارب روپے سرچارج کا حکم دیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اس پر سخت کارروائی کا حکم دیا ہے، اور ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کو مزید سخت کرنے کی ہدایت کی تاکہ ڈیجیٹل نگرانی بڑھائی جائے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کسٹمز افسران کی اقربا پروری اور رشوت ستانی نے فیس لیس کلیئرنس سسٹم کو بھی متاثر کیا ہے، جس سے ملک کی مجموعی قومی پیداوار کا 26 فیصد نقصان ہو رہا ہے۔
حکومت نے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے، اور ملوث افسران کے خلاف کارروائی کا اعلان کیا ہے۔ عوام میں غم و غصہ ہے کہ جب ملک معاشی بحران سے گزر رہا ہے، تو ایسے ادارے قومی خزانے کو لوٹ رہے ہیں۔ کیا یہ انکشافات کسٹمز محکمہ میں اصلاحات کا باعث بنیں گی، یا یہ محض ایک عارضی شور ہے؟ یہ سوال ہر پاکستانی کے ذہن میں گردش کر رہا ہے۔