FocusNews Pakistan Largest News Network فوکس نیوز

“سیلاب زدگان کا درد: ریسکیو اہلکاروں پر 30 ہزار روپے فیس کا الزام، متاثرہ شخص کی فریاد”

"سیلاب زدگان کا درد: ریسکیو اہلکاروں پر 30 ہزار روپے فیس کا الزام، متاثرہ شخص کی فریاد"

“سیلاب زدگان کا درد: ریسکیو اہلکاروں پر 30 ہزار روپے فیس کا الزام، متاثرہ شخص کی فریاد”

"سیلاب زدگان کا درد: ریسکیو اہلکاروں پر 30 ہزار روپے فیس کا الزام، متاثرہ شخص کی فریاد"
“سیلاب زدگان کا درد: ریسکیو اہلکاروں پر 30 ہزار روپے فیس کا الزام، متاثرہ شخص کی فریاد”

پاکستان میں حالیہ سیلاب نے لاکھوں لوگوں کو متاثر کیا ہے، اور متاثرہ علاقوں سے ایک چونکا دینے والی خبر سامنے آئی ہے کہ کچھ ریسکیو اہلکار مبینہ طور پر سیلاب زدگان کو محفوظ مقامات تک منتقل کرنے کے لیے فی شخص 30,000 روپے وصول کر رہے ہیں۔ ایک متاثرہ شخص نے سوشل میڈیا پر اپنی دہائی دیتے ہوئے بتایا کہ وہ اپنے خاندان کے ساتھ سیلابی پانی میں پھنس گیا تھا، اور جب انہوں نے ریسکیو ٹیم سے مدد مانگی تو ان سے بھاری رقم کا تقاضا کیا گیا۔ اس شخص کا کہنا ہے کہ وہ پہلے ہی اپنا گھر، مال مویشی، اور روزگار کھو چکا ہے، اور اب یہ اضافی بوجھ ان کے لیے ناقابل برداشت ہے۔ انہوں نے حکام سے اس غیر انسانی عمل کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

یہ الزامات اس وقت سامنے آئے جب پاک فوج، ریسکیو 1122، اور دیگر سول ادارے دن رات امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ سوشل میڈیا پر پوسٹس کے مطابق، پاک فوج اور ریسکیو ٹیمیں ہزاروں افراد اور مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر رہی ہیں، لیکن کچھ مبینہ نجی یا غیر سرکاری ریسکیو گروپ اس صورتحال کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ ایک متاثرہ شخص نے بتایا کہ وہ اپنی جان بچانے کے لیے درخت پر چڑھ گیا تھا، اور ریسکیو ٹیم نے اسے بچانے سے پہلے رقم مانگی۔

حکومتی حکام نے ان الزامات کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے، اور عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ ایسی کسی سرگرمی کی اطلاع فوری طور پر دیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا کہ ہر جان قیمتی ہے، اور کسی کو بھی امدادی کاموں میں بدعنوانی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ تاہم، سیلاب زدگان کا کہنا ہے کہ حکومتی امداد ابھی تک بہت سے علاقوں تک نہیں پہنچی، اور نجی ریسکیو گروپس کی جانب سے زیادتیاں ان کے دکھوں میں اضافہ کر رہی ہیں۔ کیا یہ محض چند افراد کی بدعنوانی ہے، یا نظام میں بڑے پیمانے پر خامیاں ہیں؟ یہ سوال ہر پاکستانی کے ذہن میں گردش کر رہا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Translate »