حماس کے خاتمے تک جنگ جاری رہے گی: اسرائیل کا فلسطینیوں کو غزہ خالی کرنے کا حکم

اسرائیلی فوج کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ایال زمیر نے 3 ستمبر 2025 کو اعلان کیا کہ حماس کی مکمل شکست تک غزہ میں جنگ جاری رہے گی، اور غزہ سٹی پر بڑے پیمانے پر فوجی آپریشن کی تیاریاں مکمل ہیں۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق، اسرائیلی فوج کے عربی ترجمان اویخائے ادرعی نے فلسطینیوں کو شمالی غزہ سے جنوبی ساحلی علاقے المواسی منتقل ہونے کی ہدایت دی، دعویٰ کرتے ہوئے کہ وہاں صحت، پانی، اور خوراک کی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ تاہم، حماس نے اس منصوبے کو “نسلی کشی” اور فلسطینیوں کو بے گھر کرنے کی سازش قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔
غزہ میں 7 اکتوبر 2023 سے جاری جنگ میں اب تک 63,000 سے زائد فلسطینی شہید اور 160,000 زخمی ہو چکے ہیں، جبکہ امدادی راستوں کی بندش سے قحط کی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے اسرائیلی کارروائیوں کو “نسل کشی” قرار دیتے ہوئے عالمی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ حماس کے 900 کلومیٹر طویل سرنگوں کے نیٹ ورک کا 25 فیصد تباہ کر چکی ہے، لیکن باقی ڈھانچے کو ختم کرنے کے لیے بڑے آپریشن کی ضرورت ہے۔
دوسری جانب، اسرائیلی ریزرو فوجیوں کے ایک گروپ نے غزہ پر قبضے کے منصوبے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے ڈیوٹی سے انکار کر دیا، یہ کہتے ہوئے کہ یہ آپریشن شہریوں، یرغمالیوں، اور فوجیوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالے گا۔ ایکس پر صارفین نے اسرائیل کے اقدام کی مذمت کی، جہاں ایک پوسٹ میں کہا گیا کہ “غزہ میں انسانی بحران عالمی طاقتوں کی خاموشی کی وجہ سے بڑھ رہا ہے۔” کیا اسرائیل کا یہ منصوبہ خطے میں مزید عدم استحکام لائے گا؟