FocusNews Pakistan Largest News Network فوکس نیوز

ٹرمپ-مودی تعلقات میں کڑواہٹ: امریکی اخبار نے تناؤ کی وجوہات اور ممکنہ حل کی کہانی بیان کر دی

ٹرمپ-مودی تعلقات میں کڑواہٹ: امریکی اخبار نے تناؤ کی وجوہات اور ممکنہ حل کی کہانی بیان کر دی

ٹرمپ-مودی تعلقات میں کڑواہٹ: امریکی اخبار نے تناؤ کی وجوہات اور ممکنہ حل کی کہانی بیان کر دی

ٹرمپ-مودی تعلقات میں کڑواہٹ: امریکی اخبار نے تناؤ کی وجوہات اور ممکنہ حل کی کہانی بیان کر دی
ٹرمپ-مودی تعلقات میں کڑواہٹ: امریکی اخبار نے تناؤ کی وجوہات اور ممکنہ حل کی کہانی بیان کر دی

امریکی اخبار دی نیویارک ٹائمز نے 30 اگست 2025 کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے درمیان تعلقات میں کڑواہٹ کی بنیادی وجہ ٹرمپ کی طرف سے پاک-بھارت تنازع میں ثالثی کا دعویٰ اور نوبل امن انعام کے لیے نامزدگی کا مطالبہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق، 17 جون 2025 کو ایک فون کال کے دوران ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے پاک-بھارت تنازع کو “حل” کر دیا اور پاکستان انہیں نوبل انعام کے لیے نامزد کر رہا ہے، جو کہ مودی سے بھی اسی کی توقع کا اشارہ تھا۔ مودی نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جنگ بندی میں ٹرمپ کا کوئی کردار نہیں تھا، جس سے دونوں رہنماؤں کے درمیان تلخی بڑھ گئی۔ اس کے علاوہ، ٹرمپ کی جانب سے بھارت پر 50 فیصد ٹیرف (25 فیصد بنیادی اور 25 فیصد اضافی روس سے تیل خریدنے کی سزا کے طور پر) عائد کرنے سے تعلقات مزید خراب ہوئے۔ بھارت نے اسے “غیر منصفانہ” قرار دیا، کیونکہ یورپی یونین سمیت دیگر ممالک روس سے تیل خرید رہے ہیں، لیکن ان پر ایسی پابندیاں نہیں لگیں۔ مودی کی ٹرمپ سے فون کالز نہ اٹھانے کی اطلاعات، جیسا کہ جرمن اخبار فرینکفرٹر الگیمائین زائتُنگ نے دعویٰ کیا، نے بھی تناؤ کو اجاگر کیا۔ مودی کی یہ احتیاط اس خوف سے ہے کہ ٹرمپ فون پر مذاکرات کو سوشل میڈیا پر غلط پیش کر سکتے ہیں، جیسا کہ انہوں نے ویتنام کے ساتھ کیا۔ امریکی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کی “امریکہ سب سے پہلے” پالیسی اور مودی کی “اسٹریٹجک خودمختاری” بھارت کو چین اور روس کے قریب لے جا رہی ہے۔ مودی نے حالیہ دنوں میں چین کے صدر شی جن پنگ اور روس کے صدر ولادیمیر پوٹن سے ملاقاتیں کی ہیں، جو بھارت کی خارجہ پالیسی میں تبدیلی کی طرف اشارہ ہے۔ حل کے لیے تجزیہ کار تجویز دیتے ہیں کہ دونوں ممالک تجارت اور دفاع جیسے شعبوں میں تعاون بڑھائیں، جیسے کہ بھارت کی امریکی ہتھیاروں کی خریداری اور توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری۔ تاہم، مودی کا اپنے کسانوں اور معاشی مفادات کے تحفظ پر زور ممکنہ حل کو پیچیدہ بنا رہا ہے۔ ایکس پر صارفین نے اسے “ٹرمپ کی ہٹ دھرمی” اور “بھارت کی خودمختاری” کا تنازع قرار دیا۔ کیا یہ کڑواہٹ عالمی سیاست پر اثرات مرتب کرے گی؟

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Translate »