FocusNews Pakistan Largest News Network فوکس نیوز

پنجاب کے تین بپھرے دریاؤں کی تباہی: دیہات زیر آب، لوگ چھتوں پر پناہ مانگنے پر مجبور

پنجاب کے تین بپھرے دریاؤں کی تباہی: دیہات زیر آب، لوگ چھتوں پر پناہ مانگنے پر مجبور

پنجاب کے تین بپھرے دریاؤں کی تباہی: دیہات زیر آب، لوگ چھتوں پر پناہ مانگنے پر مجبور

پنجاب کے تین بپھرے دریاؤں کی تباہی: دیہات زیر آب، لوگ چھتوں پر پناہ مانگنے پر مجبور
پنجاب کے تین بپھرے دریاؤں کی تباہی: دیہات زیر آب، لوگ چھتوں پر پناہ مانگنے پر مجبور

پنجاب کے تین بڑے دریاؤں—چناب، راوی، اور ستلج—میں 29 اگست 2025 تک غیر معمولی سیلابی ریلوں نے تباہی مچا دی ہے، جس سے سیکڑوں دیہات زیر آب آ گئے اور ہزاروں لوگ اپنے ڈوبے ہوئے مکانوں کی چھتوں پر پناہ لینے پر مجبور ہو گئے۔ ایکسپریس نیوز اور بی بی سی اردو کے مطابق، بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کے تحت دی گئی وارننگ کے بعد دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا پر پانی کا بہاؤ 2.45 لاکھ کیوسک اور دریائے چناب میں ہیڈ مرالہ پر 9.5 لاکھ کیوسک سے تجاوز کر گیا، جبکہ راوی میں شاہدرہ کے مقام پر 2 لاکھ کیوسک پانی کا ریلا گزر رہا ہے۔ قصور، سیالکوٹ، نارووال، بہاولنگر، اوکاڑہ، پاکپتن، اور منڈی بہاؤالدین سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع ہیں، جہاں نالہ ایک میں 100 فٹ اور بدوکے چیمہ میں 30 فٹ کا شگاف پڑنے سے دیہات الگ تھلگ ہو گئے۔ قادر آباد بیراج کو بچانے کے لیے حفاظتی بند توڑ دیا گیا، جس سے منڈی بہاؤالدین کے وسیع علاقے زیر آب آ گئے۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق، 6 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے، اور 2 لاکھ سے زائد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔ پاک فوج، ریسکیو 1122، اور این ڈی ایم اے امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں، لیکن کئی متاثرین نے بتایا کہ وہ رات بھر بغیر خوراک اور پانی کے چھتوں پر رہے۔ سوشل میڈیا پر صارفین نے نکاسی آب کے ناقص نظام پر شدید تنقید کی۔ ایک ایکس پوسٹ میں کہا گیا کہ “بھارت کی آبی جارحیت اور ہماری ناقص تیاری نے پنجاب کو ڈبو دیا۔” خواجہ آصف نے بتایا کہ نالوں پر غیر قانونی تعمیرات نے تباہی کو بڑھایا، اور 38 سال بعد تین دریاؤں میں بیک وقت سیلاب آیا ہے۔ کیا یہ سیلاب پنجاب کی معیشت اور زراعت کو طویل مدتی نقصان پہنچائے گا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Translate »