روسی اور امریکی صدور کی ٹیلیفونک گفتگو: پیوٹن زیلنسکی سے ملاقات کے لیے تیار

روسی اور امریکی صدور کی ٹیلیفونک گفتگو: پیوٹن زیلنسکی سے ملاقات کے لیے تیار
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان 18 اگست 2025 کو ہونے والی ٹیلیفونک گفتگو میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، جس میں پیوٹن نے یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی سے ملاقات کی آمادگی ظاہر کی ہے۔ ایکس پر وائٹ ہاؤس کے آفیشل اکاؤنٹ سے جاری بیان کے مطابق، ٹرمپ نے کہا کہ وہ روس-یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات کا آغاز کر رہے ہیں، اور اس سلسلے میں پیوٹن سے بات چیت “انتہائی مثبت” رہی۔ کریملن کے ترجمان دمتری پیشکوف نے تصدیق کی کہ پیوٹن زیلنسکی سے ملاقات کے لیے تیار ہیں، بشرطیکہ یوکرین کے نیٹو میں شمولیت کے عزائم اور روس کے سیکورٹی خدشات پر بات چیت ہو۔ یہ پیش رفت 15 اگست کو الاسکا میں ٹرمپ اور پیوٹن کی ملاقات کے بعد ہوئی، جہاں جنگ بندی پر کوئی ٹھوس معاہدہ نہ ہو سکا، لیکن دونوں رہنماؤں نے مذاکرات کو “تعمیری” قرار دیا تھا۔ ٹرمپ نے گفتگو کے دوران پاک-بھارت جنگ بندی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس سے سیکھتے ہوئے روس اور یوکرین امن کی طرف بڑھ سکتے ہیں۔ زیلنسکی نے کہا کہ وہ سہ فریقی ملاقات کے لیے تیار ہیں، لیکن یوکرین کی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ سوشل میڈیا پر پاکستانی صارفین نے اسے سفارتی کامیابی قرار دیا، جبکہ کچھ نے خدشہ ظاہر کیا کہ روس اپنے مطالبات منوانے کی کوشش کر رہا ہے۔ کریملن کے مطابق، پیوٹن نے یوکرین کے توانائی کے ڈھانچے پر حملوں کو 30 دن کے لیے روکنے کا حکم دیا، جو اس مذاکراتی عمل کا حصہ ہو سکتا ہے۔ تاہم، زیلنسکی نے کہا کہ روس کی شرائط سے جنگ بندی کی تیاری کا پتہ نہیں چلتا۔ کیا یہ گفتگو روس-یوکرین تنازع کے خاتمے کی طرف لے جائے گی؟