گلگت بلتستان میں سیلاب کی تباہ کاری: 10 افراد جاں بحق، مکانات و فصلیں تباہ

گلگت بلتستان میں شدید بارشوں، گلیشیئرز کے پگھلنے، اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث آنے والے سیلاب نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی، جس کے نتیجے میں 14 اگست 2025 تک 10 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہو چکے ہیں۔ جیو نیوز اور دیگر ذرائع کے مطابق، ضلع غذر میں 8 افراد سیلابی ریلوں کی زد میں آ کر ہلاک ہوئے، جبکہ دیامر میں ایک بہن بھائی سیلاب میں بہہ گئے۔ ہنزہ، نگر، اور سکردو میں بھی گھروں، پل، اور شاہراہوں کو شدید نقصان پہنچا۔ شیشپر گلیشیئر کے پگھلنے سے حسن آباد نالے کے دونوں کناروں پر کٹاؤ جاری ہے، جس کے باعث انتظامیہ نے مکینوں کو مکانات خالی کرنے کا نوٹس جاری کر دیا۔ سکردو میں سدپارہ ڈیم کا واٹر چینل بہہ جانے سے بجلی کی سپلائی معطل ہو گئی، جبکہ ضلع گانچھے میں گونگما گیاری کا معلق پل سیلاب کی نذر ہو گیا۔
صوبائی حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق نے بتایا کہ سیلاب سے فصلوں، زرعی اراضی، اور اسکولوں کو شدید نقصان پہنچا، جبکہ شاہراہ قراقرم، شاہراہ بابوسر، اور گلگت-سکردو شاہراہ سمیت کئی رابطہ سڑکیں بند ہو گئیں۔ غذر کے گاؤں خلتی میں گلیشائی جھیل پھٹنے سے 6 افراد ہلاک ہوئے، جبکہ دیامر کے بونیر میں دو بہن بھائی لاپتہ ہیں۔ امدادی کارروائیاں جاری ہیں، لیکن مسلسل بارشوں اور بلند پانی کے بہاؤ نے ریسکیو آپریشنز کو مشکل بنا دیا۔ پاک فوج نے 300 سے زائد سیاحوں اور مسافروں کو بحفاظت نکال لیا۔ گلگت بلتستان حکومت نے 37 مقامات کو آفت زدہ قرار دے کر ایمرجنسی نافذ کر دی اور متاثرین کے لیے خیمے، کمبل، اور خوراک کی تقسیم شروع کر دی۔ سوشل میڈیا پر عوام نے حکومتی اقدامات کو سراہا، لیکن کچھ نے امدادی کاموں کی رفتار پر تنقید کی۔ کیا یہ قدرتی آفت خطے کی معیشت کو مزید کمزور کرے گی؟