FocusNews Pakistan Largest News Network فوکس نیوز

“گھروں میں خفیہ بیوٹی پارلر؟ طالبان نے انہیں بھی بند کر دیا!”

“گھروں میں خفیہ بیوٹی پارلر؟ طالبان نے انہیں بھی بند کر دیا!”

"گھروں میں خفیہ بیوٹی پارلر؟ طالبان نے انہیں بھی بند کر دیا!"


“گھروں میں خفیہ بیوٹی پارلر؟ طالبان نے انہیں بھی بند کر دیا!”

افغانستان میں طالبان نے صرف عوامی بیوٹی پارلرز ہی نہیں بلکہ گھروں میں چھپ کر چلنے والی نجی بیوٹی شاپس کو بھی بند کروانا شروع کر دیا ہے۔ یہ اقدام ایک ایسے نظام کی طرف اشارہ ہے جہاں خواتین کے لیے سماجی اور اقتصادی سرگرمیوں کی گنجائش تقریباً ختم ہوتی جا رہی ہے۔

سن 2023 میں طالبان نے تمام خواتین کے لیے چلنے والے بیوٹی پارلرز کو بند کرنے کا احکامات جاری کیے، اور اب یہ پابندی نجی سطح پر دیے جانے والی بیوٹی سروسز تک پھیل چکی ہے ۔ ایسے اقدامات کے نتیجے میں اب افغان خواتین کو گھر میں نجی طور پر کام کرنے کی بھی اجازت نہیں ہے، جو ایک انتہائی محدود اور انتہائی کنٹرول شدہ ماحول کی نشاندہی کرتا ہے۔

یہ پابندیاں خواتین پر جاری معاشی اور ثقافتی پابندیوں کا ایک نیا باب ہیں—لیکن اکثر اس رجحان کا ذکر رسمی میڈیا میں نہیں ہوتا۔ ماہرین کے مطابق، ایسے اقدامات انہیں “گھریلو قید” اور معاشی طور پر مکمل منقطع کر دینے کی پالیسیوں کا حصہ ہیں۔ اسی دوران، اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے ادارے اس رویے کو واضح طور پر “جینڈر اپارتہیڈ” قرار دے چکے ہیں، جبکہ طالبان کو عالمی سطح پر تسلیم کرنے کے معاملے میں خواتین کے حقوق کو بڑی رکاوٹ تصور کیا جاتا ہے ۔

Previous Post
Next Post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Translate »