مودی راج کا 11 سالہ فریب! سچ چھپتا رہا، جھوٹ بکتا رہا

مودی راج کا 11 سالہ فریب! سچ چھپتا رہا، جھوٹ بکتا رہا
نئی دہلی: بھارت میں نریندر مودی کے 11 سالہ اقتدار کو اپوزیشن جماعتوں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور عالمی مبصرین نے “جھوٹ، فریب اور پروپیگنڈے” پر مبنی قرار دے دیا ہے۔
حالیہ رپورٹس اور اپوزیشن کی جانب سے جاری کیے گئے بیانات میں کہا گیا ہے کہ مودی سرکار نے پچھلے ایک دہائی میں معیشت، میڈیا، مذہب اور خارجہ پالیسی کو ذاتی مفاد کے لیے استعمال کیا۔
—
🧾 الزامات کی تفصیل:
معاشی ترقی کا جھوٹا دعویٰ: بھارت میں بے روزگاری کی شرح 45 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچی، جبکہ GDP اعدادوشمار میں بار بار رد و بدل کیا گیا۔
فرقہ وارانہ سیاست: مسلمانوں، دلتوں، اور دیگر اقلیتوں کو مسلسل نشانہ بنایا گیا، اور ہندوتوا کو ریاستی پالیسی میں ضم کر دیا گیا۔
میڈیا پر کنٹرول: صحافیوں کو دھمکیاں، چینلز پر دباؤ، اور تنقید کرنے والوں کو غدار قرار دینا معمول بن گیا۔
جمہوریت کی پامالی: کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ، CAA اور NRC جیسے قوانین، اور کسانوں کی تحریک کو طاقت سے کچلنا۔
—
🗣️ سیاسی بیانات:
کانگریس لیڈر راہول گاندھی نے کہا:
> “مودی کا راج عوامی خدمت نہیں بلکہ چالاکی، جھوٹ اور تصویر بازی کا دور ہے۔”
دوسری جانب TMC، AAP اور لیفٹ جماعتوں نے بھی ‘مودی ہٹاؤ، بھارت بچاؤ’ مہم تیز کر دی ہے۔
—
🌐 عالمی ردعمل:
بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی بھارت میں اظہار رائے کی آزادی، مذہبی رواداری، اور عدالتی خودمختاری پر تشویش کا اظہار کر چکی ہیں۔ فریڈم ہاؤس، ہیومن رائٹس واچ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹس میں بھی جمہوریت کے زوال کی نشاندہی کی گئی ہے۔
—
🧠 تجزیہ:
ماہرین کا ماننا ہے کہ مودی حکومت نے قومی سلامتی اور حب الوطنی کے نام پر عوام کو ایک خاص نظریے کے پیچھے لگایا، جبکہ معاشی و سماجی مسائل پسِ پشت چلے گئے۔
اگر اگلے انتخابات میں اپوزیشن نے مؤثر اتحاد بنا لیا، تو مودی سرکار کو سب سے بڑا سیاسی چیلنج درپیش ہو سکتا ہے۔