بھارتی ارب پتی آخر دبئی، لندن اور نیویارک میں جائیدادیں کیوں سمیٹ رہے ہیں؟ کوئی بڑا طوفان آنے والا ہے؟

بھارتی ارب پتی آخر دبئی، لندن اور نیویارک میں جائیدادیں کیوں سمیٹ رہے ہیں؟ کوئی بڑا طوفان آنے والا ہے؟
گزشتہ چند سالوں میں بھارتی ارب پتیوں کی جانب سے بیرونِ ملک خاص طور پر دبئی، لندن، اور نیویارک میں جائیدادوں کی خریداری میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ مالیاتی ماہرین اس رجحان کو محض لگژری یا اسٹیٹس کی علامت نہیں سمجھتے بلکہ ایک اسٹریٹجک مالیاتی اور سیاسی حکمت عملی قرار دے رہے ہیں۔
تازہ ترین رپورٹس کے مطابق بھارت کے 100 سے زائد ارب پتیوں نے صرف 2023 اور 2024 میں تقریباً 10 بلین ڈالرز مالیت کی پراپرٹیز بیرونِ ملک خریدیں۔ اس میں دبئی کے مہنگے ترین واٹر فرنٹ ولاز، لندن کے تاریخی محل نما گھر، اور نیویارک کے ٹاپ فائیو ایوینیو اپارٹمنٹس شامل ہیں۔
ماہرین اس کی چند بڑی وجوہات بتاتے ہیں:
بھارت میں بڑھتی ہوئی سیاسی بے یقینی
ٹیکس ریفارمز اور دولت پر سخت قوانین
غیر ملکی شہریت یا گولڈن ویزا کے حصول کی خواہش
پیسے کی محفوظ منتقلی اور مستقبل کی پلاننگ
دبئی کی بزنس فرینڈلی پالیسی، لندن کی مالیاتی طاقت، اور نیویارک کی عالمی حیثیت ارب پتیوں کے لیے پُرکشش بن چکی ہے۔ کچھ لوگ تو اسے “ایگزٹ پلان” کا نام بھی دے رہے ہیں — یعنی اگر بھارت میں حالات غیر متوقع ہو جائیں تو وہ آسانی سے منتقل ہو سکیں۔
دوسری جانب عام بھارتی شہری اس عمل پر تنقید کرتے دکھائی دے رہے ہیں کہ جب ملک کو سرمایہ درکار ہے تو امیر طبقہ اپنی دولت باہر کیوں لے جا رہا ہے؟