پیپلزپارٹی کا تنخواہوں میں 50 فیصد اضافے کا بڑا مطالبہ — کیا حکومت دباؤ میں آ گئی؟

پیپلزپارٹی کا تنخواہوں میں 50 فیصد اضافے کا بڑا مطالبہ — کیا حکومت دباؤ میں آ گئی؟
اسلام آباد: وفاقی بجٹ 2025-26 کی آمد سے قبل ملک میں مہنگائی اور معاشی دباؤ کے باعث سیاسی جماعتوں کی جانب سے حکومت پر دباؤ بڑھنے لگا ہے۔ پاکستان پیپلزپارٹی نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کم از کم 50 فیصد اضافے کا باقاعدہ مطالبہ کر دیا ہے۔
پارٹی کے سینئر رہنماؤں کا کہنا ہے کہ موجودہ معاشی حالات میں ایک سرکاری ملازم کا گزر بسر کرنا ناممکن ہو چکا ہے۔ آٹا، بجلی، گیس، پیٹرول اور ادویات سمیت تمام اشیائے ضروریہ کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔ ایسے میں موجودہ تنخواہیں ناکافی اور غیرمنصفانہ ہیں۔
💬 مطالبہ صرف تنخواہوں تک محدود نہیں:
پیپلزپارٹی نے صرف تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ ہی نہیں کیا بلکہ پنشنرز کے لیے بھی ریلیف پیکج، اور مہنگائی الاؤنس کی تجویز پیش کی ہے۔ پارٹی کا مؤقف ہے کہ حکومت بجٹ میں مڈل کلاس اور سرکاری طبقے کو تحفظ دے، ورنہ سڑکوں پر احتجاج کو کوئی نہیں روک سکے گا۔
🏛 حکومت کا ردعمل:
اب تک وفاقی حکومت کی جانب سے اس مطالبے پر کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا، مگر ذرائع کے مطابق وزارتِ خزانہ اس حوالے سے بجٹ تخمینہ جات پر نظرثانی کر رہی ہے۔ اگر مطالبہ تسلیم کیا گیا تو یہ پبلک سیکٹر کے لیے ایک بڑا ریلیف ہو گا، لیکن مالیاتی دباؤ بھی بڑھ سکتا ہے۔
📈 پسِ منظر:
ملک میں افراطِ زر کی شرح 24 فیصد سے تجاوز کر چکی ہے اور پچھلے تین سالوں میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں صرف جزوی اضافہ ہوا۔ ماہرین کے مطابق پیپلزپارٹی کا یہ مطالبہ نہ صرف سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی کوشش ہے بلکہ عام آدمی کے حقیقی درد کی نمائندگی بھی کرتا ہے۔