اسلام آباد(فوکس نیوز) سپریم کورٹ کا ایک اوراہم فیصلہ سامنے آیا ہے۔ سپریم کورٹ کو اعلی عدلیہ لکھنے سےمکمل طور پر روک دیا۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے فیصلہ دے دیا۔ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ آئین میں سپریم کورٹ کیلئے عدلیہ کا لفظ نہیں لکھا گیاہے۔فیصلے میں مزید کہا گیا کہ سپریم کورٹ کو آئین پاکستان کی شق کے مطابق سپریم کورٹ کہا جائے۔
اس سے قبل سپریم کورٹ نے سرکاری افسران کے عہدے کے ساتھ صاحب لفظ کے استعمال پربھی پابندی لگائی تھی، اس حوالے سے سپریم کورٹ نے کیس کا تحریری فیصلہ بھی جاری کر دیا۔فیصلے کے مطابق سماعت کے دوران ایڈیشنل ایڈووکیٹ نے ڈی ایس پی کے ساتھ صاحب کا لفظ استعمال کیا۔عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ سرکاری افسران کے عہدے کے ساتھ صاحب کا لفظ لکھنا اب بند ہوجانا چاہیے، ایک افسر صاحب کے لفظ سے خود کو احتساب سے بالا تصور کرنے لگتا ہے۔
سپریم کورٹ کی جانب سے کہا گیا کہ ناقابلِ احتساب ہونے کی غلط فہمی بالکل بھی قبول نہیں ہے کیونکہ یہ مفادِ عامہ کے خلاف ہے، عوام کے پیسے سے تنخواہ لینے والوں کے نام کے ساتھ صاحب لگانا انتہائی غیر مناسب ہے۔سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق یہ بھی روایت بن گئی ہے کہ باقاعدہ نوٹس نہ ہونے کے باوجود پولیس اہلکار عدالت آتے ہیں، جو دستاویزات واٹس ایپ یا فیکس ہو سکتے ہیں ان کے لیے پولیس اہلکاروں کو عدالت آنے کی بھی ضرورت نہیں۔
عدالت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ فیصلے کی کاپی آئی جی کے پی، ایڈووکیٹ جنرل اور محکمہ داخلہ کے پی کو بھیجی جائے۔