ٹرمپ کا حماس کو سخت انتباہ: اتوار تک معاہدہ قبول کریں ورنہ تباہی کا سامنا کریں

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس کو آخری انتباہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ اتوار، 5 اکتوبر 2025 کی شام 6 بجے (واشنگٹن وقت) تک غزہ امن پلان قبول کر لے، ورنہ “ایسی تباہی کا سامنا کرے گی جو تاریخ میں نہ دیکھی گئی۔” 3 اکتوبر 2025 کو ٹروتھ سوشل پر پوسٹ میں ٹرمپ نے کہا کہ “حماس کے پاس آخری موقع ہے، ورنہ عسکری نتائج بھگتنے ہوں گے۔” یہ انتباہ ٹرمپ کے 20 نکاتی امن پلان کے حوالے سے ہے، جسے انہوں نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے ساتھ پیش کیا، اور حماس نے اس کے کچھ حصوں پر اتفاق کیا ہے لیکن مکمل معاہدہ قبول نہیں کیا۔
پلان کے تحت حماس کو 48 اسرائیلی یرغمالیوں (جن میں 20 زندہ ہیں) اور مرحوموں کی لاشوں کی رہائی، غزہ کی حکومت چھوڑنا، اور ہتھیار ڈالنا ہوں گے۔ بدلے میں اسرائیل 1,170 فلسطینی قیدیوں اور 250 عمر قید کی سزاؤں کو رہا کرے گا، غزہ سے انخلا کرے گا، اور امداد کی اجازت دے گا۔ حماس نے یرغمالیوں کی رہائی پر اتفاق کیا لیکن فلسطینی حقوق اور غزہ کی مستقبل کی انتظامیہ پر مزید مذاکرات کا مطالبہ کیا۔ ٹرمپ نے حماس کو “فوجی جال” میں پھنسا ہوا قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ “اپنی تباہی کا انتظار کر رہے ہیں۔”
غزہ میں اب تک 66,000 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، اور یہ انتباہ جنگ بندی کی امید جگا رہا ہے۔ ٹرمپ نے اسرائیل کو فوری بمباری روکنے کا حکم دیا اور کہا کہ وہ مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن چاہتے ہیں۔ پاکستان نے حماس کی حمایت کی، اور وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ فلسطینیوں کے حقوق کی ضمانت ضروری ہے۔ ایکس پر صارفین نے ٹرمپ کی دھمکی کو دباؤ کی حکمت عملی قرار دیا۔ @PakPalestineForum نے لکھا کہ حماس کا موقف فلسطینی جدوجہد کی علامت ہے۔ اسرائیل نے حماس کے خاتمے کو امن کی شرط قرار دیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ انتباہ ٹرمپ کی سفارتی کوشش ہے، جو غزہ کی محاصرہ ختم کر سکتی ہے، لیکن فلسطینی ریاست کی وضاحت نہ ہونا مذاکرات میں رکاوٹ ہے۔ کیا حماس اتوار تک معاہدہ قبول کر لے گی؟ کیا یہ امن کی راہ کھولے گا؟ مسلم دنیا کی نظریں اس ڈیڈ لائن پر جمی ہیں۔