وزیراعظم کا اسرائیلی حملے پر شدید ردعمل: صمود فلوٹیلا پر دھاوے کی مذمت، زیر حراست افراد کی فوری رہائی کا مطالبہ

وزیراعظم شہباز شریف نے غزہ کی طرف امداد لے جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے زیر حراست افراد کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کر دیا ہے۔ 2 اکتوبر 2025 کو اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ “یہ حملہ انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے، اور اسرائیل کی جارحیت نے فلسطینیوں کی بقا کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔” شہباز شریف نے سابق سینیٹر مشتاق احمد خان سمیت تمام گرفتار کارکنوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان عالمی برادری سے مطالبہ کرے گا کہ یہ معاملہ فوری طور پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اٹھایا جائے۔
گلوبل صمود فلوٹیلا، جس میں 500 سے زائد بین الاقوامی کارکن سوار تھے، غزہ کی محاصرہ توڑنے اور امداد پہنچانے کی کوشش میں تھا۔ اسرائیلی بحریہ نے 1 اکتوبر کو بحیرہ روم میں فلوٹیلا کے 45 جہازوں پر قبضہ کر لیا، جس میں خوراک، ادویات، اور طبی سامان تھا۔ مشتاق احمد خان، جو پاکستانی وفد کی قیادت کر رہے تھے، کو حماس سے مبینہ روابط کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ شہباز شریف نے کہا کہ “یہ کارکن انسانی ہمدردی کے لیے نکلے تھے، انہیں دہشت گرد قرار دینا اسرائیل کی منافقت ہے۔”
پاکستان کی وزارت خارجہ نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ تمام گرفتار افراد کو فوری رہا کیا جائے، اور امداد کی ترسیل کی اجازت دی جائے۔ شہباز شریف نے مسلم دنیا سے اپیل کی کہ وہ متحد ہو کر غزہ کی محاصرہ توڑنے کے لیے آواز اٹھائیں۔ ایکس پر پاکستانی عوام غم و غصے میں ہیں۔ @PakPalestineForum نے لکھا کہ “سینیٹر مشتاق کی گرفتاری فلسطین کی جدوجہد کا حصہ ہے، وزیراعظم کی مذمت خوش آئند ہے!”
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ حملہ غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کا تسلسل ہے، جہاں 52,000 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ پاکستان کا یہ موقف UNGA خطاب اور ٹرمپ سے ملاقات کی روشنی میں سفارتی دباؤ بڑھائے گا۔ بھارت کی خاموشی بھی اس معاملے پر سوالات اٹھا رہی ہے۔
کیا وزیراعظم کا مطالبہ عالمی برادری کو جھنجھوڑ دے گا؟ کیا زیر حراست کارکن جلد رہا ہوں گے؟ پاکستانی اور مسلم عوام کی نظریں ان جوابات پر جمی ہیں، اور فلسطین کی جدوجہد جاری ہے!