آزاد کشمیر کی صورتحال پر وزیراعظم کا دل دہلا دینے والا اعلان: تشویش، مذاکرات کی خود نگرانی، کیا اب امن کی امید جگے گی؟

دل دہلا دینے والا لمحہ! وزیراعظم شہباز شریف نے 2 اکتوبر 2025 کو اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آزاد کشمیر کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور مذاکرات کی خود نگرانی کا اعلان کر دیا۔ ان کی آواز لرز رہی تھی جب انہوں نے کہا، “آزاد کشمیر کے عوام کی فریاد ہمارے دلوں کو چھید رہی ہے، بھارتی جارحیت اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں نے ہمیں راتوں کی نیند حرام کر دی ہے۔ میں ذاتی طور پر مذاکرات کی نگرانی کروں گا تاکہ انصاف کی ضمانت ملے!” یہ اعلان لائن آف کنٹرول (LoC) پر حالیہ جھڑپوں اور مئی 2025 کی سرحدی کشیدگی کے بعد سامنے آیا، جہاں بھارتی فورسز نے شیلنگ سے متعدد کشمیریوں کو شہید کر دیا تھا۔
شہباز شریف نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی پالیسیوں کو “ظالمانہ” قرار دیتے ہوئے کہا کہ 5 اگست 2019 کے یکطرفہ اقدامات نے کشمیر کو جیل بنا دیا ہے، اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی جاری ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ پاکستان سفارتی سطح پر عالمی برادری کو متحرک کرے گا، اور خود مذاکرات کی نگرانی کریں گے تاکہ کشمیری عوام کی آواز دب نہ جائے۔ “ہمارے بھائیوں کی فریاد سنائی دے رہی ہے، ان کی آنکھوں کی چمک، بچوں کی مسکراہٹیں—یہ سب ہماری ذمہ داری ہے!” ان کی آنکھوں میں آنسو جھلک اٹھے، جو سامعین کے دلوں کو چھو گئے۔
ایکس پر پاکستانی عوام کی آنکھیں نم ہیں۔ @KashmirBleeds نے لکھا کہ “شہباز شریف کی یہ فریاد کشمیریوں کے دکھوں کا آئینہ ہے، اب عمل کی ضرورت ہے!” تاہم، کچھ صارفین نے خدشہ ظاہر کیا کہ یہ صرف بیانات ہیں، جبکہ @PakVoice نے کہا کہ “وزیراعظم کی ذاتی نگرانی سے امن کی راہ ہموار ہوگی!” ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اعلان پاک-سعودی دفاعی معاہدے اور UNGA خطاب کی روشنی میں پاکستان کی سفارتی طاقت کو ظاہر کرتا ہے، جو بھارت پر دباؤ بڑھائے گا۔ بھارتی مندوب کی UNGA میں بوکھلاہٹ اس کی گواہی دیتی ہے۔
کیا شہباز شریف کی ذاتی نگرانی مذاکرات کو نئی سمت دے گی؟ کیا کشمیری عوام کو انصاف ملے گا، یا بھارتی جارحیت جاری رہے گی؟ پاکستانی اور کشمیری دلوں میں یہ سوالات درد کی لہر بن کر ابھر رہے ہیں، اور امن کی آس ابھی تک دور لگ رہی ہے!