غزہ پر اسرائیلی یلغار: نیتن یاہو کا اعلان، فوجی کارروائیاں مزید تیز ہوں گی

تل ابیب: اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے عندیہ دیا ہے کہ غزہ میں جاری فوجی کارروائیاں مزید شدت اختیار کر سکتی ہیں۔ اپنے حالیہ خطاب میں انہوں نے کہا کہ اسرائیلی فوج کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ غزہ کے مختلف علاقوں میں آپریشنز کو تیز کرے تاکہ “دہشت گرد ڈھانچے” کو مکمل طور پر ختم کیا جا سکے۔
نیتن یاہو نے واضح کیا کہ اگر فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے جنگ بندی معاہدے کی شرائط قبول نہ کیں تو اسرائیلی فوجی کارروائیاں مزید بڑھا دی جائیں گی۔ ان کے مطابق، اسرائیل کا مقصد حماس کو غیر مسلح کرنا ہے، چاہے یہ عمل سفارتی دباؤ کے ذریعے ہو یا فوجی طاقت کے ذریعے۔ انہوں نے کہا کہ “ہم نے امریکا اور عالمی برادری کو بتا دیا ہے کہ حماس کو غیر مسلح کرنا ناگزیر ہے۔”
اسرائیلی وزیراعظم کے اس بیان کے بعد خطے میں کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے۔ مصری دارالحکومت قاہرہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان بالواسطہ مذاکرات جاری ہیں، جن میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ امن منصوبے پر بات چیت ہو رہی ہے۔ تاہم، حماس نے اس منصوبے کے بعض نکات پر تحفظات کا اظہار کیا ہے، خاص طور پر برطانیہ کے سابق وزیراعظم ٹونی بلیئر کے کردار کو مسترد کرتے ہوئے۔
دوسری جانب، انسانی حقوق کی تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں جاری بمباری اور فوجی کارروائیوں کے نتیجے میں انسانی بحران مزید سنگین ہو رہا ہے۔ صرف گزشتہ 24 گھنٹوں میں درجنوں فلسطینی شہید اور سیکڑوں زخمی ہوئے ہیں۔ اسپتالوں میں گنجائش ختم ہو رہی ہے جبکہ خوراک اور ادویات کی شدید قلت پیدا ہو چکی ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، اسرائیلی وزیراعظم کا یہ عندیہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ اگر مذاکرات ناکام ہوئے تو غزہ میں مزید تباہ کن کارروائیاں دیکھنے کو مل سکتی ہیں۔ عالمی برادری نے دونوں فریقوں پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر جنگ بندی پر متفق ہوں تاکہ انسانی جانوں کا مزید ضیاع روکا جا سکے۔