FocusNews Pakistan Largest News Network فوکس نیوز

اسرائیلی بحریہ کا فلوٹیلا پر بڑا حملہ: 42 کشتیوں پر قبضہ، مشتاق احمد سمیت 450 کارکن گرفتار

اسرائیلی بحریہ کا فلوٹیلا پر بڑا حملہ: 42 کشتیوں پر قبضہ، مشتاق احمد سمیت 450 کارکن گرفتار

اسرائیلی بحریہ کا فلوٹیلا پر بڑا حملہ: 42 کشتیوں پر قبضہ، مشتاق احمد سمیت 450 کارکن گرفتار

اسرائیلی بحریہ کا فلوٹیلا پر بڑا حملہ: 42 کشتیوں پر قبضہ، مشتاق احمد سمیت 450 کارکن گرفتار
اسرائیلی بحریہ کا فلوٹیلا پر بڑا حملہ: 42 کشتیوں پر قبضہ، مشتاق احمد سمیت 450 کارکن گرفتار

اسرائیلی بحریہ نے غزہ کی طرف امداد لے جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا پر 2 اکتوبر 2025 کو بحیرہ روم میں حملہ کر کے 42 بحری جہازوں پر قبضہ کر لیا، اور سابق پاکستانی سینیٹر مشتاق احمد خان سمیت 450 سے زائد بین الاقوامی کارکنوں، سیاستدانوں، وکلاء، اور انسانی حقوق کے حامیوں کو گرفتار کر لیا۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، گرفتار افراد کو اسرائیلی بندرگاہ اشدود منتقل کیا گیا، جہاں انہیں ڈپورٹیشن کا سامنا ہے۔ فلوٹیلا، جو اسپین سے روانہ ہوا تھا، غزہ کی محاصرہ توڑنے اور فلسطینیوں تک خوراک، ادویات، اور طبی سامان پہنچانے کی کوشش کر رہا تھا۔
اسرائیل نے دعویٰ کیا کہ فلوٹیلا نے اس کی “قانونی بحری ناکہ بندی” توڑنے کی کوشش کی، جو حماس کو روکنے کے لیے ضروری ہے۔ تاہم، انسانی حقوق کے کارکن اسے فلسطینیوں کی اجتماعی سزا قرار دیتے ہیں۔ سوئڈش ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ اور یورپی پارلیمنٹ کے ارکان بھی گرفتار ہوئے، جبکہ ایک مبصر جہاز، جس پر پاکستانی وفد کے رکن سید عزیر نظامی سوار تھے، بچ نکلا۔ مشتاق احمد خان، جو فلسطین کے حق میں اپنی سرگرمیوں کے لیے مشہور ہیں، پر حماس سے روابط کا الزام لگایا گیا، جسے پاکستانی حکام نے مسترد کر دیا۔
پاکستان کی وزارت خارجہ نے اس حملے کی شدید مذمت کی اور تمام گرفتار افراد کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ یہ “انسانی ہمدردی کی کھلی توہین” ہے، اور پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے ایمرجنسی اجلاس طلب کرے گا۔ ترکی، ملائیشیا، اور جنوبی افریقہ نے بھی اس کی مذمت کی، جبکہ روم، کراچی، اور بوینس آئرس میں احتجاج ہوئے۔ ایکس پر صارفین نے اسرائیل کی جارحیت کو تنقید کا نشانہ بنایا، جہاں @PakPalestineForum نے لکھا کہ “مشتاق احمد کی گرفتاری فلسطین کی جدوجہد کو دبانے کی کوشش ہے۔”
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ غزہ کی محاصرہ کو سخت کرنے کی اسرائیلی حکمت عملی کا حصہ ہے، جہاں 52,000 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ کیا عالمی برادری اس ظلم پر آواز اٹھائے گی؟ کیا گرفتار کارکن جلد رہا ہوں گے؟ پاکستانی عوام اور مسلم دنیا کے دل ان سوالات سے بے چین ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Translate »