FocusNews Pakistan Largest News Network فوکس نیوز

ہائی کورٹ ججز کا حیران کن پلان: 5 سال ملازمت مکمل ہوتے ہی استعفیٰ، پنشن اور مراعات کے لیے کھیل کیا جارہا ہے؟

ہائی کورٹ ججز کا حیران کن پلان: 5 سال ملازمت مکمل ہوتے ہی استعفیٰ، پنشن اور مراعات کے لیے کھیل کیا جارہا ہے؟

ہائی کورٹ ججز کا حیران کن پلان: 5 سال ملازمت مکمل ہوتے ہی استعفیٰ، پنشن اور مراعات کے لیے کھیل کیا جارہا ہے؟

ہائی کورٹ ججز کا حیران کن پلان: 5 سال ملازمت مکمل ہوتے ہی استعفیٰ، پنشن اور مراعات کے لیے کھیل کیا جارہا ہے؟
ہائی کورٹ ججز کا حیران کن پلان: 5 سال ملازمت مکمل ہوتے ہی استعفیٰ، پنشن اور مراعات کے لیے کھیل کیا جارہا ہے؟

عدلیہ میں ایک نیا طوفان کھڑا ہو گیا ہے! لاہور ہائی کورٹ (LHC) اور دیگر ہائی کورٹوں کے کئی ججز 5 سالہ ملازمت مکمل ہوتے ہی مستعفی ہونے کا غور کر رہے ہیں، صرف پنشن اور مراعات حاصل کرنے کے لیے! 1 اکتوبر 2025 کو ایک نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق، یہ ججز سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کے تناظر میں یہ قدم اٹھانے کی تیاری کر رہے ہیں، جس میں ہائی کورٹ ججز کو 5 سال کی سروس کے بعد پنشن اور دیگر مراعات کی یقین دہانی دی گئی تھی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ ججز اپنی ملازمت کو “فائدہ مند” سمجھ رہے ہیں، کیونکہ 5 سال بعد مستعفی ہونے سے انہیں مکمل پنشن مل جائے گی، اور وہ نجی سیکٹر یا قانونی مشاورت میں بڑی تنخواہوں پر جا سکتے ہیں۔

ایک جج نے نام چھپانے کی شرط پر بتایا کہ “عدلیہ کی تنخواہ کم ہے، اور یہ قدم صرف مالی استحکام کے لیے ہے، کوئی سیاسی دباؤ نہیں۔” تاہم، قانونی ماہرین نے اسے عدلیہ کی ساکھ کے لیے خطرہ قرار دیا۔ سابق جج اطہر جاوید نے کہا کہ “یہ عمل عدلیہ کو کمرشلائز کر رہا ہے، ججز کو عوام کی خدمت کے بجائے ذاتی فائدے کی سوچ ہے!” سپریم کورٹ کے ترجمان نے کہا کہ یہ معاملہ عدلیہ کی خودمختاری سے جڑا ہے، اور کوئی سرکاری ہدایت نہیں دی گئی۔ ایکس پر وکلاء اور عوام غصے میں ہیں۔ @LegalEaglePK نے لکھا کہ “عدلیہ کی یہ حرکت دل توڑنے والی ہے، ججز عوام کی خدمت کے لیے ہوتے ہیں، نہ کہ پنشن کے لیے!”

یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب لاہور ہائی کورٹ میں ایک جج نے 5 سال کی سروس مکمل ہونے پر استعفیٰ دے دیا، اور فوری پنشن کی درخواست کی۔ حکومت نے کہا کہ یہ قانونی حق ہے، لیکن عدلیہ کی اندرونی کمیٹی اس کی تحقیقات کر رہی ہے۔ ماہرین خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ اگر یہ رجحان پھیلا تو عدلیہ کی آزادی متاثر ہوگی، اور کیسز میں تاخیر بڑھ جائے گی۔

کیا یہ ججز کا ذاتی فائدہ عدلیہ کی ساکھ کو داغدار کر دے گا؟ کیا حکومت اس رجحان کو روکنے کے لیے قدم اٹھائے گی؟ پاکستانی عوام کے دل یہ سوالات سے بے چین ہیں، اور عدلیہ کی پاکیزگی پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے!

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Translate »