غزہ میں غیر مشروط جنگ بندی اور آزاد فلسطینی ریاست: پاکستان کا عالمی فورمز پر عزم

پاکستان نے ایک بار پھر غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے خلاف آواز اٹھاتے ہوئے غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے اور آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے اپنی کوششوں کو جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ 18 ستمبر 2025 کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی (UNGA) کے اجلاس سے قبل پاکستانی وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے ایکس پر ایک بیان جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ “غزہ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی ہونی چاہیے، اور فلسطینیوں کے حق خود ارادیت کے لیے پاکستان ہر فورم پر آواز اٹھاتا رہے گا۔” یہ بیان 9 ستمبر کو قطر پر اسرائیلی حملے اور غزہ میں 52,000 سے زائد فلسطینیوں کی ہلاکتوں کے تناظر میں آیا ہے، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔
پاکستان نے حال ہی میں عرب اسلامی سربراہی کانفرنس میں بھی شرکت کی، جہاں وزیراعظم شہباز شریف نے اسرائیل کی نسل کشی اور جبری بیدخلی کی پالیسیوں کی شدید مذمت کی۔ پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے ایمرجنسی اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ غزہ میں امداد کی رسائی یقینی بنائی جائے۔ اقوام متحدہ کی رپورٹس کے مطابق، غزہ کی 85% آبادی (1.9 ملین) جبری طور پر بے گھر ہو چکی ہے، جبکہ صحت، تعلیم، اور پانی کی سہولیات تباہ ہو چکی ہیں۔ پاکستانی وزارت خارجہ نے کہا کہ 1967 کی سرحدوں پر مبنی آزاد فلسطینی ریاست ہی تنازع کا واحد حل ہے، اور پاکستان اس کے لیے سفارتی کوششیں تیز کرے گا۔
ایکس پر پاکستانی صارفین نے اس موقف کی حمایت کی، جہاں #FreePalestine اور #PakistanStandsWithGaza ہیش ٹیگز ٹرینڈ کر رہے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کا یہ موقف مسلم دنیا میں اتحاد کی کوششوں کو تقویت دے گا، خاص طور پر سعودی عرب کے ساتھ حالیہ دفاعی معاہدے کے بعد۔ تاہم، امریکی حمایت کی وجہ سے اسرائیل پر دباؤ ڈالنا مشکل ہے۔ پاکستان نے مصر اور قطر کے ساتھ مل کر فلسطینیوں کے لیے امدادی کوریڈورز کھولنے کی تجویز پیش کی ہے۔ کیا عالمی برادری غیر مشروط جنگ بندی پر متفق ہوگی؟ کیا آزاد فلسطینی ریاست کا خواب حقیقت بن پائے گا؟ یہ سوالات عالمی اور مسلم برادری کے ذہنوں میں گردش کر رہے ہیں۔