ٹرمپ کا بڑا دھماکہ: غزہ اور مشرق وسطیٰ کے لیے 21 نکاتی امن منصوبہ پیش، کیا اب جنگ رُک جائے گی؟

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مسلم دنیا کے لیے بڑی خبر دے دی! 23 ستمبر 2025 کو نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی (UNGA) کے موقع پر ٹرمپ نے مسلم رہنماؤں کو غزہ اور مشرق وسطیٰ کے لیے 21 نکاتی امن منصوبہ پیش کر دیا۔ مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے بتایا کہ یہ منصوبہ جنرل اسمبلی کے سائیڈ لائن اجلاس میں پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف، سعودی عرب، قطر، مصر، اردن، متحدہ عرب امارات، ترکیہ، اور انڈونیشیا کے سربراہان کو دیا گیا۔ وٹکوف نے ایکس پر جوش سے کہا کہ “ہم پرامید ہیں کہ چند دنوں میں غزہ میں کوئی نہ کوئی بڑی پیش رفت ہو سکتی ہے!”
یہ ملاقات تقریباً 50 منٹ تک جاری رہی، جس میں غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت، جبری بیدخلی، اور نسل کشی جیسے سنگین مسائل پر بات ہوئی۔ ٹرمپ نے میڈیا سے کہا کہ “یہ عظیم رہنماؤں کے ساتھ ایک کامیاب ملاقات تھی، ہم غزہ کے لیے امن چاہتے ہیں۔” انہوں نے مغربی کنارے کے الحاق کو روکنے کی یقین دہانی بھی دی، جو مسلم رہنماؤں کا دیرینہ مطالبہ ہے۔ تاہم، ایران کے ساتھ مذاکرات میں مشکلات ہیں، کیونکہ ایران نے سخت موقف اپنایا ہوا ہے۔
ایکس پر پاکستانی صارفین نے اس منصوبے کو سراہا، لیکن کچھ نے خدشہ ظاہر کیا کہ یہ صرف سفارتی دکھاوا ہے۔ @PakVoice نے لکھا کہ “ٹرمپ کا منصوبہ امید تو دیتا ہے، لیکن کیا اسرائیل اسے مانے گا؟” ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ دو ریاستی حل کی حمایت کرتا ہے، لیکن اسرائیل کی امریکی حمایت اس کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔ قطر پر حالیہ اسرائیلی حملے اور پاک-سعودی دفاعی معاہدے کے بعد یہ منصوبہ مسلم اتحاد کو مضبوط کر سکتا ہے۔ کیا یہ 21 نکاتی منصوبہ غزہ میں جنگ روک پائے گا؟ کیا پاکستان کی سفارتی کوششیں رنگ لائیں گی؟ پاکستانی عوام اور مسلم دنیا کی نظریں اس پیش رفت پر جمی ہیں!