FocusNews Pakistan Largest News Network فوکس نیوز

طالبان کی انٹرنیٹ پابندی: غیر اخلاقی سرگرمیوں کی روک تھام کے نام پر شمالی صوبوں میں فیبر آپٹک انٹرنیٹ بند

طالبان کی انٹرنیٹ پابندی: غیر اخلاقی سرگرمیوں کی روک تھام کے نام پر شمالی صوبوں میں فیبر آپٹک انٹرنیٹ بند

طالبان کی انٹرنیٹ پابندی: غیر اخلاقی سرگرمیوں کی روک تھام کے نام پر شمالی صوبوں میں فیبر آپٹک انٹرنیٹ بند

طالبان کی انٹرنیٹ پابندی: غیر اخلاقی سرگرمیوں کی روک تھام کے نام پر شمالی صوبوں میں فیبر آپٹک انٹرنیٹ بند
طالبان کی انٹرنیٹ پابندی: غیر اخلاقی سرگرمیوں کی روک تھام کے نام پر شمالی صوبوں میں فیبر آپٹک انٹرنیٹ بند

افغانستان میں طالبان کی انتظامیہ نے شمالی صوبوں میں فیبر آپٹک انٹرنیٹ پر پابندی عائد کر دی ہے، جسے “غیر اخلاقی سرگرمیوں کی روک تھام” کا جواز قرار دیا گیا ہے۔ 16 ستمبر 2025 کو بلخ صوبے میں یہ پابندی نافذ کی گئی، جو طالبان سربراہ ہبت اللہ اخوندزادہ کا براہ راست حکم ہے۔ بلخ کے گورنر کے ترجمان حاجی زید نے ایکس پر اعلان کیا کہ یہ قدم “غیر اخلاقی سرگرمیوں” کو روکنے کے لیے اٹھایا گیا ہے، اور ضروریات کے لیے متبادل کا بندوبست کیا جائے گا۔23481d یہ پابندی 2021 میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد پہلی بار ہے، جو گھروں، کاروباروں، سرکاری اداروں اور نجی سیکٹر کو وائی فائی سے محروم کر رہی ہے، حالانکہ موبائل انٹرنیٹ ابھی کام کر رہا ہے۔6dadb5

ابتدائی طور پر بلخ تک محدود یہ پابندی اب 10 صوبوں تک پھیل چکی ہے، جن میں کندھار، ننگرہار، ارزگان، ہلمند، کندوز، بغلان، تخار، بدخشاں، نیمروز اور دیگر شامل ہیں۔3d347d طالبان نے اسے اخلاقیات کے تحفظ کا حوالہ دیا ہے، جو ان کی پچھلی پالیسیوں جیسے خواتین کے لیے پردے کی لازمی، مردوں کے لیے داڑھی، اور موسیقی کی ممانعت کی توسیع ہے۔a421b9 تاہم، انسانی حقوق کی تنظیموں نے اسے شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (CPJ) نے کہا کہ یہ سنسرشپ کی غیر معمولی شدت ہے، جو صحافیوں کی کام اور عوام کی معلومات کے حق کو نقصان پہنچائے گی۔e2de2a بلخ کے رہائشیوں نے بھی اسے “جدید دور میں ناقابل فہم” قرار دیا، اور سوشل میڈیا پر تنقید کی جارہی ہے جہاں صارفین اسے طالبان کی کنٹرول کی کوشش بتاتے ہیں۔61cb58

ایکس پر متعدد پوسٹس میں یہ خبر وائرل ہوئی، جہاں انڈیا ٹوڈے اور گلوبل نیوز جیسی اکاؤنٹس نے 5 شمالی صوبوں میں پابندی کی تصدیق کی، اور انسانی حقوق کی کارکن طاہرہ ناصری نے اسے افغان لڑکیوں اور طلبہ کی تعلیم اور آزادی اظہار پر حملہ قرار دیا۔edf447b752e2 ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ پابندی طالبان کی خواتین اور اظہار رائے پر پابندیوں کی لہر کا حصہ ہے، جو ملک کو عالمی دنیا سے الگ تھلگ کر رہی ہے۔ کیا یہ پابندی دیگر صوبوں تک پھیلے گی؟ کیا عالمی برادری طالبان پر دباؤ ڈالے گی تاکہ انٹرنیٹ بحال ہو؟ یہ سوالات افغان عوام اور بین الاقوامی حلقوں میں گردش کر رہے ہیں، جہاں فوری بحالی کی اپیل کی جارہی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Translate »