FocusNews Pakistan Largest News Network فوکس نیوز

دریائے ستلج کی طغیانی: سیکڑوں دیہات زیر آب، فصلیں تباہ، کھڑے پانی سے بیماریوں کا خطرہ

دریائے ستلج کی طغیانی: سیکڑوں دیہات زیر آب، فصلیں تباہ، کھڑے پانی سے بیماریوں کا خطرہ

دریائے ستلج کی طغیانی: سیکڑوں دیہات زیر آب، فصلیں تباہ، کھڑے پانی سے بیماریوں کا خطرہ

دریائے ستلج کی طغیانی: سیکڑوں دیہات زیر آب، فصلیں تباہ، کھڑے پانی سے بیماریوں کا خطرہ
دریائے ستلج کی طغیانی: سیکڑوں دیہات زیر آب، فصلیں تباہ، کھڑے پانی سے بیماریوں کا خطرہ

دریائے ستلج میں شدید طغیانی نے پنجاب کے کئی اضلاع بشمول بہاولنگر، قصور، اوکاڑہ، پاکپتن، وہاڑی، اور بہاولپور میں تباہی مچا دی ہے۔ ایکسپریس نیوز اور ڈان کے مطابق، 9 ستمبر 2025 تک گنڈا سنگھ والا پر پانی کا بہاؤ 208,973 کیوسک سے زائد ریکارڈ کیا گیا، جو گزشتہ 37 سالوں میں سب سے زیادہ ہے۔ بھارت کی جانب سے ہریکے اور مادھوپور بیراج سے بغیر اطلاع پانی چھوڑنے سے سیلاب کی شدت بڑھی، جس سے 3,900 سے زائد دیہات زیر آب آ گئے اور 18 لاکھ سے زیادہ افراد متاثر ہوئے۔ زرعی زمینوں پر کھڑی چاول، کپاس، اور گنے کی فصلیں تباہ ہو گئیں، جس سے کسانوں کو اربوں روپے کا نقصان ہوا۔

کھڑے پانی نے مظفرگڑھ، بہاولنگر، اور سیالکوٹ کے علاقوں میں بیماریوں کے پھیلاؤ کا خطرہ بڑھا دیا ہے۔ گارڈین کی رپورٹ کے مطابق، پنجاب کے وزیراعلیٰ مریم نواز نے صوبے بھر کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی، کیونکہ ہیضہ، ملیریا، ڈینگی، اور جلدی امراض کے کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے۔ سیالکوٹ کے کارتارپور گاؤں میں طبی کیمپوں نے فنگل انفیکشنز، اسہال، اور گیسٹرک مسائل کی شکایات رپورٹ کیں۔ کھڑے پانی میں سیوریج کے ملنے سے پانی سے پیدا ہونے والی بیماریاں بڑھ رہی ہیں۔ ایکس پر @siasatpk نے لکھا کہ گنڈا سنگھ والا کے قریب ستلج کی تباہی نے ہزاروں افراد کو بے گھر کر دیا، جبکہ امدادی کیمپوں میں خوراک اور پانی کی کمی ہے۔

پی ڈی ایم اے نے 760,000 افراد اور 516,000 جانوروں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا، لیکن ناکافی ڈرینج سسٹم اور غیر قانونی تجاوزات نے نقصان کو بڑھایا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کی معطلی اور موسمیاتی تبدیلی نے صورتحال کو مزید خراب کیا۔ کیا حکومت اس بحران سے نمٹ پائے گی؟

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Translate »