“غزہ میں خونریزی بند کریں، ورنہ نوبیل بھول جائیں: فرانسیسی صدر کا ٹرمپ کو دو ٹوک پیغام!”

نیویارک، 24 ستمبر 2025 – اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس کے موقع پر فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو غزہ میں جاری خونریزی روکنے کے لیے سخت پیغام دیا ہے۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق، میکرون نے کہا کہ اگر ٹرمپ غزہ میں جنگ بندی کو یقینی نہ بنائیں تو وہ نوبل امن انعام جیتنے کا خواب بھول جائیں۔ یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب وزیراعظم پاکستان شہباز شریف سمیت 8 مسلم رہنماؤں نے ٹرمپ سے نیویارک میں ملاقات کی، جس میں غزہ کی صورتحال اور دو ریاستی حل پر تبادلہ خیال ہوا۔ کیا یہ پیغام غزہ میں امن کی راہ ہموار کرے گا یا نئے تنازعات کو جنم دے گا؟
میکرون نے جنرل اسمبلی سے خطاب میں کہا، “غزہ میں جنگ کا خاتمہ اور حماس کے ہاتھوں یرغمالیوں کی رہائی اب وقت کی ضرورت ہے۔ امن کا وقت آ گیا ہے، کیونکہ ہم اسے کھونے کے قریب ہیں۔” انہوں نے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا اعلان بھی کیا، جو برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا کے بعد ایک بڑی پیش رفت ہے۔ میکرون کا یہ بیان ٹرمپ کے اس تجویز کردہ منصوبے کے تناظر میں آیا جس میں مسلم ممالک سے غزہ میں فوجی اور مالی کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
پاکستان کا موقف اور عوامی ردعمل
شہباز شریف نے ملاقات میں فلسطینیوں کے حق خود ارادیت کی بھرپور حمایت کی اور غزہ میں اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی۔ پاکستانی عوام نے سوشل میڈیا پر میکرون کے بیان کی حمایت کی، لیکن کچھ صارفین نے خدشہ ظاہر کیا کہ ٹرمپ کا منصوبہ فلسطینیوں کے حقوق کو نظر انداز کر سکتا ہے۔ ایک صارف نے لکھا، “میکرون نے ٹرمپ کو آئینہ دکھایا، لیکن کیا پاکستان اس موقع پر فلسطین کے لیے مضبوط آواز بنے گا؟”
ماہرین کی رائے
پاکستانی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ میکرون کا بیان عالمی دباؤ بڑھانے کی کوشش ہے۔ ایک ماہر نے کہا، “پاکستان کو اس موقع پر مسلم ممالک کے ساتھ مل کر فلسطینیوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھانے چاہئیں۔” اسرائیل نے میکرون کے بیان پر تنقید کی، جبکہ فلسطینی اتھارٹی نے اسے خوش آئند قرار دیا۔
آگے کیا ہوگا؟
کیا میکرون کا یہ دو ٹوک پیغام ٹرمپ کو غزہ میں جنگ بندی کے لیے مجبور کرے گا؟ پاکستانی عوام اور مسلم دنیا اس ملاقات کے نتائج اور غزہ کے مستقبل پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔