وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کا بیان: سیلاب کی سنگین صورتحال میں سوشل میڈیا کی افواہوں سے گریز کریں

وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے 3 ستمبر 2025 کو عوام سے اپیل کی کہ پنجاب میں دریائے چناب، ستلج، اور راوی میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کی سنگین صورتحال کے دوران سوشل میڈیا پر افواہوں اور غیر مصدقہ خبروں کو پھیلانے سے گریز کریں۔ ایکس پر ان کے بیان کے مطابق، “سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں، اور غیر مصدقہ اطلاعات پھیلانے سے عوام میں خوف و ہراس بڑھتا ہے۔” انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت، پاک فوج، ریسکیو 1122، اور پی ڈی ایم اے دن رات متاثرین کی مدد کر رہے ہیں، اور اب تک 760,000 افراد اور 500,000 سے زائد مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔
دریائے چناب میں ہیڈ مرالہ پر پانی کا بہاؤ 9.5 لاکھ کیوسک سے کم ہو کر 754,966 کیوسک ہو گیا ہے، لیکن پنجند اور تریموں پر 4-5 ستمبر تک انتہائی اونچا سیلاب متوقع ہے۔ دریائے ستلج میں بھارت کی جانب سے ہریکے بیراج سے 2.45 لاکھ کیوسک سے زائد پانی چھوڑنے سے گنڈا سنگھ والا پر بہاؤ 3.85 لاکھ کیوسک تک پہنچ گیا، جو 1955 کے بعد سب سے بڑا سیلابی ریلا ہے۔ اس سے قصور، پاکپتن، بہاولنگر، ملتان، اور خانیوال شدید متاثر ہیں، جہاں 2,300 سے زائد دیہات زیر آب ہیں اور اموات کی تعداد 33 تک پہنچ گئی ہے۔
عظمیٰ بخاری نے زور دیا کہ سوشل میڈیا پر واٹر فلو ڈیٹا یا نقصانات کی مبالغہ آمیز اطلاعات سے امدادی کاموں میں خلل پڑتا ہے۔ انہوں نے عوام سے درخواست کی کہ صرف سرکاری ذرائع جیسے پی ڈی ایم اے یا این ڈی ایم اے سے معلومات لیں۔ ایکس پر کچھ صارفین نے ان کے بیان کی حمایت کی، جبکہ ایک پوسٹ میں کہا گیا کہ “حکومت افواہوں پر توجہ دینے کی بجائے ڈیموں کی تعمیر پر کام کرے۔” کیا یہ اقدامات سیلاب کے اثرات کم کر سکیں گے؟