FocusNews Pakistan Largest News Network فوکس نیوز

خواجہ آصف کی بڑی وارننگ: مصنوعی ذہانت سے آئندہ جنگیں بن جائیں گی خطرے کی گھنٹی!

خواجہ آصف کی بڑی وارننگ: مصنوعی ذہانت سے آئندہ جنگیں بن جائیں گی خطرے کی گھنٹی!

خواجہ آصف کی بڑی وارننگ: مصنوعی ذہانت سے آئندہ جنگیں بن جائیں گی خطرے کی گھنٹی!

خواجہ آصف کی بڑی وارننگ: مصنوعی ذہانت سے آئندہ جنگیں بن جائیں گی خطرے کی گھنٹی!
خواجہ آصف کی بڑی وارننگ: مصنوعی ذہانت سے آئندہ جنگیں بن جائیں گی خطرے کی گھنٹی!

پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے دنیا کو چونکا دینے والی بات کہہ دی! 25 ستمبر 2025 کو نیویارک میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے خبردار کیا کہ مصنوعی ذہانت (AI) کی وجہ سے آئندہ کی جنگیں نہ صرف خطرناک بلکہ تباہ کن ہو سکتی ہیں! ان کا کہنا تھا کہ AI پر مبنی کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹمز اور خودکار ہتھیار عالمی امن کے لیے بڑا خطرہ ہیں۔ پاک-بھارت حالیہ کشیدگی کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ایک ایٹمی طاقت نے دوسری پر تیز رفتار میزائل اور کروز داغے، اور AI کے استعمال نے سفارت کاری کے راستے تنگ کر دیے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ مصنوعی ذہانت غلط معلومات پھیلانے، سائبر حملوں، اور مہلک ہتھیاروں کی نئی اقسام بنانے کا باعث بن رہی ہے، جو عالمی استحکام کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت AI کو صرف امن و ترقی کے لیے استعمال ہونا چاہیے۔ واہ! پاکستان نے تو جولائی 2025 میں اپنی پہلی AI پالیسی بھی بنا لی، جو انفراسٹرکچر، ایک ملین افراد کی تربیت، اور ذمہ دارانہ استعمال پر مبنی ہے۔ اس کے علاوہ، 17 جون کو اسلام آباد میں AI کے عسکری استعمال پر علاقائی مشاورت ہوئی، جس میں کوریا، نیدرلینڈز، اور اسپین شریک تھے۔

ایکس پر پاکستانیوں نے اس بیان کو سراہا، لیکن کچھ نے سوال اٹھایا کہ کیا عالمی طاقتیں AI کو کنٹرول کرنے پر راضی ہوں گی؟ @PakDefender نے لکھا، “خواجہ صاحب نے ٹھیک کہا، لیکن کیا بھارت اور اسرائیل سننے کو تیار ہیں؟” ماہرین کہتے ہیں کہ یہ بیان پاک-سعودی دفاعی معاہدے اور قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد پاکستان کی سفارتی طاقت دکھاتا ہے۔ کیا عالمی برادری AI کے جنگی استعمال پر پابندی لگا پائے گی؟ کیا پاکستان کا AI پالیسی ماڈل دنیا کے لیے رول ماڈل بنے گا؟ یہ سوالات ہر پاکستانی کے دل میں گونج رہے ہیں!

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Translate »