FocusNews Pakistan Largest News Network فوکس نیوز

“عمران خان ڈیل نہیں کریں گے، سر اٹھا کر واپس آئیں گے: سلمان اکرم راجہ کا پکا عزم”

"عمران خان ڈیل نہیں کریں گے، سر اٹھا کر واپس آئیں گے: سلمان اکرم راجہ کا پکا عزم"

“عمران خان ڈیل نہیں کریں گے، سر اٹھا کر واپس آئیں گے: سلمان اکرم راجہ کا پکا عزم”

"عمران خان ڈیل نہیں کریں گے، سر اٹھا کر واپس آئیں گے: سلمان اکرم راجہ کا پکا عزم"
“عمران خان ڈیل نہیں کریں گے، سر اٹھا کر واپس آئیں گے: سلمان اکرم راجہ کا پکا عزم”

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے 16 ستمبر 2025 کو اڈیالہ جیل کے قریب میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ “عمران خان ڈیل نہیں کریں گے اور سر اٹھا کر واپس آئیں گے۔” انہوں نے واضح کیا کہ اسمبلی میں کب تک بیٹھنا ہے، یہ فیصلہ پارٹی کے بانی عمران خان کریں گے، اور کوئی بھی سیاسی ڈیل قبول نہیں کی جائے گی۔ یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب پی ٹی آئی کارکنوں میں مایوسی بڑھ رہی تھی، خاص طور پر حالیہ احتجاجوں کی کمزوری اور جیل میں قید رہنماؤں کی صورتحال کے تناظر میں۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ عمران خان کی ہدایات پر پارٹی عدالتی جنگ لڑے گی، اور کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، چاہے دباؤ کتنا ہی ہو۔

ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر یہ بیان وائرل ہو گیا، جہاں متعدد نیوز اکاؤنٹس جیسے @Arz_o_Samaa، @ABCNewsUrdu، اور @WENewsPk نے اسے شیئر کیا، جس سے لاکھوں ویوز ملے۔ سلمان اکرم راجہ کا یہ بیان پی ٹی آئی کی حکمت عملی کا حصہ ہے، جہاں وہ مذاکرات کی بجائے عوامی اور عدالتی دباؤ کو ترجیح دے رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ شاہ محمود قریشی جیسی رہنماؤں کی رہائی کے بعد بھی بانی کی ہدایات پر عمل کیا جائے گا، اور 14 اگست جیسے پروگراموں کو آزادی کے جشن کے طور پر منایا جائے گا۔

یہ بیان پاکستانی سیاست میں ایک نئی موڑ لاتا ہے، جہاں حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان مذاکرات کی افواہیں گردش کر رہی تھیں۔ سلمان اکرم راجہ نے عدلیہ پر بھی تنقید کی کہ سزائیں ناحق ہیں اور گواہوں پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ پی ٹی آئی کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ یہ بیان ان کی حوصلہ افزائی کرے گا، اور آنے والے احتجاج مزید جارحانہ ہوں گے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ عمران خان کی قید نے پارٹی کو مزید متحد کر دیا ہے، لیکن ڈیل کی عدم مخالفت طویل جدوجہد کا باعث بن سکتی ہے۔ کیا سلمان اکرم راجہ کی یہ پالیسی عمران خان کی رہائی کا سبب بنے گی، یا یہ سیاسی بحران کو مزید گہرا کرے گی؟ یہ سوال قوم کے ذہنوں میں گردش کر رہا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Translate »