آئی ایم ایف کا پاکستان کو بڑا ٹاسک: بجلی چوری اور توانائی نقصانات روکنے کا پلان مانگ لیا، کیا حکومت کر پائے گی؟

آئی ایم ایف نے پاکستان کو مشکل میں ڈال دیا! 27 ستمبر 2025 کو ایکسپریس ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان سے توانائی شعبے میں بجلی چوری روکنے، لائن نقصانات کم کرنے، اور کیپیسٹی چارجز کم کرنے کے لیے تفصیلی پلان مانگ لیا ہے۔ یہ مطالبہ آئی ایم ایف کے 7 بلین ڈالر کے ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسیلٹی (EFF) پروگرام کے دوسرے جائزے کے دوران سامنے آیا، جس کے تحت پاکستان ایک بلین ڈالر کی قسط اور 220 ملین ڈالر کی ریزلیئنس اینڈ سسٹین ایبلٹی فیسیلٹی (RSF) کے لیے کوشاں ہے۔
آئی ایم ایف نے ڈسٹری بیوشن کمپنیوں (DISCOs) کی ناقص کارکردگی پر سخت تحفظات کا اظہار کیا، جو 2023-24 میں 591 بلین روپے کے نقصانات کا باعث بنیں۔ صرف پہلی سہ ماہی میں 239 بلین روپے کا نقصان ہوا۔ پاکستانی حکام نے آئی ایم ایف کو یقین دلایا کہ وہ چھ سالہ منصوبے کے تحت سرکلر ڈیبٹ ختم کریں گے، جس کے لیے 1,225 بلین روپے کا قرضہ لیا جائے گا۔ آئی ایم ایف نے DISCOs کی نجکاری کو ناگزیر قرار دیا، اور پہلے مرحلے میں اسلام آباد، فیصل آباد، اور گوجرانوالہ کی بجلی کمپنیوں کی نجکاری کا پلان مانگا۔ دوسرے مرحلے میں ملتان، لاہور، اور حیدرآباد شامل ہوں گے۔
ایکس پر پاکستانی صارفین غصے میں ہیں۔ @Waqarkhan123 نے لکھا کہ “ہر بار آئی ایم ایف کے سامنے جھک جاتے ہیں، لیکن بجلی چوری روکنے کا کوئی پلان نہیں!” ماہرین کا کہنا ہے کہ بجلی چوری اور نقصانات پاکستان کے توانائی شعبے کی سب سے بڑی بیماری ہیں، جو صارفین پر بھاری ٹیرف کی شکل میں ظاہر ہوتی ہے۔ حکومتی ذرائع کے مطابق، خصوصی پولیس فورس بنانے اور نگرانی کے نظام کو بہتر کرنے کا وعدہ کیا گیا ہے، لیکن نجکاری کی رفتار سست ہے۔
کیا پاکستان آئی ایم ایف کے مطالبات پورے کر پائے گا؟ کیا بجلی چوری اور نقصانات کا خاتمہ ممکن ہوگا؟ پاکستانی عوام کے دل ان سوالات سے دھڑک رہے ہیں!