حج درخواست گزاروں کا ڈیٹا ڈارک ویب پر لیک: چیئرمین پی ٹی اے کی تصدیق، قومی سلامتی پر تشویش

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمان نے 20 ستمبر 2025 کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کو انکشاف کیا کہ حج 2026 کے لیے درخواست دینے والے تقریباً 3 لاکھ سے 3 لاکھ 50 ہزار افراد کا ذاتی ڈیٹا ڈارک ویب پر لیک ہو گیا ہے۔ اس ڈیٹا میں شناختی کارڈ کی کاپیاں، موبائل سمز کی تفصیلات، اور ٹریول ہسٹری شامل ہیں، جو قومی سلامتی اور عوامی اعتماد کے لیے سنگین خطرہ ہے۔ کمیٹی اجلاس کی صدارت سینیٹر پلوشہ خان کر رہی تھیں، جنہوں نے اسے “قومی سلامتی کا معاملہ” قرار دیا۔ چیئرمین پی ٹی اے نے بتایا کہ یہ ڈیٹا 2022 کے لیک سے منسلک ہو سکتا ہے، کیونکہ ان کا اپنا سم ڈیٹا بھی اس وقت سے ڈارک ویب پر موجود ہے۔
سینیٹر افنان اللہ خان نے انکشاف کیا کہ ڈیٹا پروٹیکشن بل پر عملدرآمد میں بیرونی دباؤ رکاوٹ بن رہا ہے، جو اس طرح کی چوری کو روک سکتا ہے۔ کمیٹی نے نیشنل سائبر کرائم ایجنسی (NCCIA) کی اہلیت پر سوالات اٹھائے اور وزارت داخلہ سے تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ سینیٹر کامران مرتضیٰ نے خبردار کیا کہ ماضی میں پاک-بھارت کشیدگی کے دوران ڈیٹا کو اسٹریٹجک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا گیا تھا۔ ایکس پر صارفین نے اس لیک کو حکومتی ناکامی قرار دیا، جہاں @zeshmohmand نے لکھا کہ پاکستانیوں کا ڈیٹا چند سو روپوں میں فروخت ہو رہا ہے۔
وزارت مذہبی امور نے پہلے ہی 4 لاکھ 65 ہزار رجسٹرڈ افراد کا ڈیٹا 13 نامزد بینکوں کو فراہم کیا تھا، جس پر حج آرگنائزرز نے ڈیٹا لیک کا الزام عائد کیا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ لیک نہ صرف عازمین کی پرائیویسی کو خطرے میں ڈالتا ہے بلکہ دہشت گردی اور شناخت کی چوری کے خطرات کو بھی بڑھاتا ہے۔ کیا حکومت ڈیٹا پروٹیکشن قانون کو نافذ کر پائے گی؟ کیا یہ لیک پاک-بھارت تناؤ سے جڑا ہے؟ یہ سوالات عوام اور سکیورٹی اداروں کے ذہنوں میں گردش کر رہے ہیں۔