سیلاب اور بارشوں سے غذائی بحران کا خدشہ: ملک بھر میں گندم اور آٹے کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ

پاکستان میں شدید سیلابوں اور مسلسل بارشوں نے زرعی شعبے کو شدید نقصان پہنچایا ہے، جس سے گندم، آٹے اور دیگر غذائی اجناس کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہوا ہے اور غذائی بحران کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق، پنجاب حکومت کی جانب سے گندم اور آٹے کی بین الصوبائی ترسیل پر پابندی نے سندھ، خیبر پختونخوا، اور بلوچستان میں مشکلات کو مزید بڑھا دیا۔ کراچی میں 100 کلو گرام گندم کی بوری کی قیمت 7,200 سے بڑھ کر 9,300 روپے ہو گئی، جبکہ 50 کلو آٹے کا تھیلا 5,000 روپے سے تجاوز کر گیا۔ لاہور میں گندم کی قیمت 3,500 روپے فی من اور راولپنڈی میں 3,700 روپے فی من تک پہنچ گئی، جبکہ 15 کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت میں 150 روپے اضافے کے بعد 1,450 روپے ہو گئی۔ پنجاب میں دریائے چناب، ستلج، اور راوی میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب نے 2,300 سے زائد دیہات کو زیر آب کر دیا، جس سے گندم، چاول، کپاس، اور سبزیوں کی فصلیں تباہ ہو گئیں۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ لاکھوں ایکڑ زرعی زمین کے زیر آب آنے سے غذائی قلت کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔ خیبر پختونخوا فلور ملز ایسوسی ایشن نے پنجاب کی چیک پوسٹوں پر رشوت خوری کا الزام لگایا، جہاں چھوٹی گاڑی سے 80,000 اور بڑی گاڑی سے 1.5 لاکھ روپے بھتہ وصول کیا جا رہا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے 9.79 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کا اعلان کیا، جس میں سے 6 لاکھ ٹن پاکستان پہنچ چکی ہے، لیکن گندم مافیا نے قیمتوں کو ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچا دیا۔ ایکس پر صارفین نے کسانوں کے معاشی استحصال اور حکومتی ناکامی پر تنقید کی، ایک پوسٹ میں کہا گیا کہ “حکومت نے کسانوں کا معاشی قتل کیا۔” کیا گندم کی درآمد اور امدادی اقدامات غذائی بحران کو روک سکیں گے؟