پنجاب کے دریاؤں میں شدید سیلابی صورتحال: 20 لاکھ سے زائد افراد متاثر، اموات کی تعداد 33

پنجاب کے تین بڑے دریاؤں—چناب، راوی، اور ستلج—میں 31 اگست 2025 تک شدید سیلابی صورتحال نے تباہی مچا دی ہے، جس سے 20 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں اور اموات کی تعداد 33 تک پہنچ گئی ہے۔ ایکسپریس نیوز اور بی بی سی اردو کے مطابق، بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کے تحت دی گئی اطلاعات کے باوجود غیر معمولی پانی کے اخراج نے صورتحال کو سنگین کر دیا۔ دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا پر پانی کا بہاؤ 3.85 لاکھ کیوسک سے تجاوز کر گیا، جو گزشتہ تین دہائیوں کی بلند ترین سطح ہے، جبکہ دریائے چناب میں ہیڈ مرالہ پر 9.5 لاکھ کیوسک اور راوی میں شاہدرہ پر 2 لاکھ کیوسک سے زائد پانی گزر رہا ہے۔ قصور، سیالکوٹ، نارووال، بہاولنگر، پاکپتن، اوکاڑہ، منڈی بہاؤالدین، اور جھنگ سمیت متعدد اضلاع شدید متاثر ہیں، جہاں 2,038 سے زائد دیہات زیر آب آ چکے ہیں۔ دریائے چناب سے 1,169، راوی سے 462، اور ستلج سے 391 دیہات متاثر ہوئے ہیں۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق، 4.81 لاکھ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے، جبکہ 511 ریلیف کیمپ اور 351 میڈیکل کیمپ متاثرین کی امداد کر رہے ہیں۔ پاک فوج، ریسکیو 1122، اور این ڈی ایم اے امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں، لیکن ناقص نکاسی آب کے نظام اور ندی نالوں پر غیر قانونی تعمیرات نے نقصانات کو بڑھایا ہے۔ سوشل میڈیا پر صارفین نے بھارت پر “آبی جارحیت” کا الزام لگایا، جبکہ ایک ایکس پوسٹ میں کہا گیا کہ “بروقت ریسکیو سے جانی نقصان کم ہوا، لیکن بحالی ایک بڑا چیلنج ہے۔” این ڈی ایم اے نے 30-31 اگست کو مزید شدید بارشوں کی پیشگوئی کی ہے، جو لاہور، گوجرانوالہ، اور راولپنڈی میں اربن فلڈنگ اور بالائی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کا باعث بن سکتی ہے۔ کیا یہ سیلاب پنجاب کی زراعت اور معیشت کو طویل مدتی نقصان پہنچائے گا؟