FocusNews Pakistan Largest News Network فوکس نیوز

پنجاب میں شدید سیلابی ریلا: حکومت نے سول انتظامیہ کی مدد کے لیے فوج طلب کر لی

پنجاب میں شدید سیلابی ریلا: حکومت نے سول انتظامیہ کی مدد کے لیے فوج طلب کر لی

پنجاب میں شدید سیلابی ریلا: حکومت نے سول انتظامیہ کی مدد کے لیے فوج طلب کر لی

پنجاب میں شدید سیلابی ریلا: حکومت نے سول انتظامیہ کی مدد کے لیے فوج طلب کر لی
پنجاب میں شدید سیلابی ریلا: حکومت نے سول انتظامیہ کی مدد کے لیے فوج طلب کر لی

پنجاب میں دریائے چناب، راوی، اور ستلج میں پانی کی غیر معمولی بلند سطح کے باعث شدید سیلابی صورتحال نے تباہی مچا دی ہے۔ 27 اگست 2025 کو وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر صوبائی حکومت نے لاہور، قصور، سیالکوٹ، فیصل آباد، نارووال، سرگودھا، اور اوکاڑہ سمیت 7 اضلاع میں پاک فوج کو طلب کر لیا ہے تاکہ سول انتظامیہ کی امدادی سرگرمیوں میں مدد کی جا سکے۔ ایکسپریس نیوز اور امت نیوز کے مطابق، محکمہ داخلہ پنجاب نے وفاقی وزارت داخلہ کو مراسلہ ارسال کیا، جس میں فوج کی تعیناتی کی درخواست کی گئی۔ فوجی دستوں کی تعداد ضلعی انتظامیہ سے مشاورت کے بعد طے کی جائے گی، جبکہ آرمی ایوی ایشن اور دیگر وسائل بھی متاثرہ علاقوں میں فراہم کیے جائیں گے۔

فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کی رپورٹ کے مطابق، دریائے چناب میں ہیڈ مرالہ پر پانی کا بہاؤ 9.5 لاکھ کیوسک سے تجاوز کر گیا ہے، جبکہ دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا پر 21.3 فٹ اور راوی میں جسڑ پر 90 ہزار کیوسک پانی ریکارڈ کیا گیا۔ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کے تحت دی گئی وارننگ میں کہا گیا کہ ہماچل پردیش اور جموں و کشمیر میں شدید بارشوں کے باعث دریاؤں میں پانی کا اخراج بڑھ گیا ہے۔ اس سے قصور، پاکپتن، بہاولنگر، اور نارووال میں حفاظتی بند ٹوٹنے اور دیہات زیر آب آنے کا خطرہ ہے۔

پی ڈی ایم اے نے شہریوں کو ندی نالوں سے دور رہنے کی ہدایت کی ہے، جبکہ ریسکیو 1122، سول ڈیفنس، اور پولیس امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ اب تک 294 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔ سوشل میڈیا پر عوام نے حکومت سے فوری امداد کا مطالبہ کیا، لیکن کچھ صارفین نے نکاسی آب کے ناقص نظام پر تنقید کی۔ ایک ایکس پوسٹ میں کہا گیا کہ “فوج کی تعیناتی وقت کی ضرورت ہے، لیکن مستقل حل نکاسی آب کے نظام کی اصلاح ہے۔” کیا فوج کی تعیناتی سیلاب سے نمٹنے کے لیے کافی ہوگی؟

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Translate »