FocusNews Pakistan Largest News Network فوکس نیوز

سعودی ولی عہد کا معجزاتی کردار: متعدد ممالک فلسطین کو تسلیم کرنے پر تیار، محمود عباس کا سنسنی خیز انکشاف

سعودی ولی عہد کا معجزاتی کردار: متعدد ممالک فلسطین کو تسلیم کرنے پر تیار، محمود عباس کا سنسنی خیز انکشاف

سعودی ولی عہد کا معجزاتی کردار: متعدد ممالک فلسطین کو تسلیم کرنے پر تیار، محمود عباس کا سنسنی خیز انکشاف

سعودی ولی عہد کا معجزاتی کردار: متعدد ممالک فلسطین کو تسلیم کرنے پر تیار، محمود عباس کا سنسنی خیز انکشاف
سعودی ولی عہد کا معجزاتی کردار: متعدد ممالک فلسطین کو تسلیم کرنے پر تیار، محمود عباس کا سنسنی خیز انکشاف

فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ان کی سفارتی کاوشوں سے متعدد ممالک فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرنے کا وعدہ کر چکے ہیں۔ 11 اگست 2025 کو ایک بیان میں محمود عباس نے کہا کہ سعودی عرب نے بین الاقوامی سطح پر فلسطین کی حمایت حاصل کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا، خاص طور پر 1967 کی جنگ سے پہلے کی سرحدوں پر مبنی فلسطینی ریاست کی تسلیم کے لیے۔ یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب فرانس نے جولائی 2025 میں فلسطین کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کا اعلان کیا، جسے محمود عباس نے سعودی عرب کی کوششوں کا نتیجہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ سعودی قیادت کی بدولت مزید پانچ سے زائد ممالک، بشمول یورپی اور ایشیائی ملک، فلسطین کو تسلیم کرنے کے لیے تیار ہیں، جو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں ممکن ہے۔

محمود عباس نے عرب نیوز کو بتایا کہ سعودی عرب کی قیادت نے غزہ جنگ کے خاتمے اور فلسطینیوں کے حقوق کے لیے ایک عالمی اتحاد تشکیل دیا، جو اسرائیلی قبضے کے خلاف مزاحمت کا حصہ ہے۔ سعودی عرب کی طرف سے فلسطینیوں کو امداد، سفارتی حمایت، اور امن مذاکرات میں کردار کو سراہا گیا۔ حالیہ رپورٹس کے مطابق، سعودی عرب اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے فلسطینی ریاست کی تسلیم کو شرط قرار دے رہا ہے، جو علاقائی امن کے لیے اہم ہے۔ یہ پیشرفت غزہ میں جاری بحران کے تناظر میں اہم ہے، جہاں ہزاروں فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ محمود عباس نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ سعودی عرب کی پیروی کریں اور فلسطینیوں کے حق خود ارادیت کو تسلیم کریں۔ سوشل میڈیا پر فلسطینی حامیوں نے اسے ایک بڑی کامیابی قرار دیا، جبکہ اسرائیل نے اسے “غیر حقیقت پسندانہ” کہا۔ کیا یہ وعدے فلسطینیوں کے لیے نئی امید لائے گی؟

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Translate »