FocusNews Pakistan Largest News Network فوکس نیوز

معاشرے میں طلاق کی بڑھتی شرح: بچوں کی زندگیوں پر گہرے اثرات، خطرناک رجحانات

معاشرے میں طلاق کی بڑھتی شرح: بچوں کی زندگیوں پر گہرے اثرات، خطرناک رجحانات

معاشرے میں طلاق کی بڑھتی شرح: بچوں کی زندگیوں پر گہرے اثرات، خطرناک رجحانات

معاشرے میں طلاق کی بڑھتی شرح: بچوں کی زندگیوں پر گہرے اثرات، خطرناک رجحانات

پاکستان میں طلاق کی شرح میں تیزی سے اضافہ ایک سنگین معاشرتی مسئلہ بن چکا ہے، جو نہ صرف خاندانی نظام کو کمزور کر رہا ہے بلکہ بچوں کی نفسیاتی، تعلیمی، اور معاشرتی زندگیوں کو شدید خطرات سے دوچار کر رہا ہے۔ جیو نیوز کے مطابق، کراچی کی فیملی کورٹس میں یومیہ 45 سے زائد طلاق اور خلع کے کیسز رجسٹر ہو رہے ہیں، جبکہ 2008 سے 2012 تک 72,900 کیسز درج ہوئے۔ اس رجحان کے پیچھے معاشی دباؤ، عدم برداشت، گھریلو ناچاقی، اور غیر حقیقی توقعات جیسے عوامل کارفرما ہیں۔ طلاق کا سب سے زیادہ اثر بچوں پر پڑتا ہے، جو عدم تحفظ، ڈپریشن، اور خود اعتمادی کی کمی کا شکار ہو جاتے ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق، چھ سے پندرہ سال کی عمر کے ڈیڑھ لاکھ بچے والدین کی علیحدگی سے متاثر ہیں، جن میں سے کئی منفی رویوں، جیسے کہ جارحیت یا نشے کی طرف راغب ہو رہے ہیں۔ ماہرین نفسیات کے مطابق، طلاق یافتہ والدین کے بچوں میں تعلیمی کارکردگی میں کمی، سماجی تنہائی، اور مستقبل میں خوشگوار ازدواجی زندگی گزارنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔ مریم نواز کی جانب سے فتنہ و فساد کے خلاف بیانات اس تناظر میں اہمیت رکھتے ہیں، کیونکہ معاشرتی انتشار طلاق جیسے مسائل کو بڑھاوا دیتا ہے۔ اسلامی نقطہ نظر سے طلاق ناپسندیدہ ہے، اور قرآن و حدیث صبر، تحمل، اور ثالثی کو فروغ دیتے ہیں۔ تاہم، معاشی مسائل، خواتین کی بڑھتی خود مختاری، اور خاندانی مداخلت نے اس عمل کو آسان بنا دیا ہے۔ سوشل میڈیا پر عوام نے طلاق کے بچوں پر اثرات کو “خاموش تباہی” قرار دیا، جہاں بچوں کو نفسیاتی مدد کی فوری ضرورت ہے۔ کیا معاشرتی اقدار کی بحالی اور کونسلنگ سے اس رجحان کو کم کیا جا سکتا ہے؟

Previous Post
Next Post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Translate »